Fatwa Online

نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:471

نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

موضوع:عبادات  |  نماز

جواب:
نمازی کے آگے سے گزرنے والا بڑے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے جس کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَي الْمُصَلِّیْ مَاذَا عَلَيْهِ لَکَانَ انْ يَقِفَ أَرْبَعِيْنَ خَيْرٌ لَه مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ.

ترمذی، السنن، کتاب الصلوة، باب ما جاء فی کراهية المرور بين يدي المصلي، 1 : 367، رقم : 336

’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو پتا ہو کہ اس کی سزا کیا ہے۔ تو وہ چالیس (سال یا مہینہ وہاں) کھڑا انتظار کرتا اور یہ اس کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہوتا۔‘‘

دوسری روایت میں ہے کہ اگر اسے گناہ کا اندازہ ہو جائے تو وہ زمین میں دھنس جانے کو اس گناہ کے مقابلے میں اپنے لیے زیادہ آسان سمجھے گا۔ نمازی کے آگے سترہ رکھا جانا ضروری ہے اگر سترہ قائم ہونے کے باوجود کوئی شخص سترہ اور نمازی کے درمیان سے گزر رہا ہے تو اسے سختی سے باز رکھنا چاہئے۔

مزید تفصیل کے لیے یہاں کلک کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 19 April, 2024 06:13:19 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/471/