Fatwa Online

قرض دی ہوئی رقم زکوٰۃ کی مد میں معاف کرنے سے کیا زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟

سوال نمبر:4644

السلام علیکم! ایک شخص نے قرض لیا اور اب واپس کرنے کی استطاعت نہیں ہے۔ قرض خواہ نے اس کو زکوٰۃ دے دی۔ کیا قرض دار وہی زکوٰۃ قرض کی مد میں واپس کر سکتا ہے یا قرض خواہ قرضے کی وصولی کے طور پر وہی زکوٰۃ کی رقم اپنے پاس رکھا سکتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: میاں بشارت علی

  • مقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 23 جنوری 2018ء

موضوع:زکوۃ

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ.

اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)۔

البقره، 2: 280

اس آیت مبارکہ میں تنگدست مقروض کو مہلت دینے کی ترغیب دی گئی ہے اور قرض معاف کر دینے کو بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔ مقروض مصارفِ زکوٰۃ میں شامل ہے اس لیے اسے زکوٰۃ بھی دی جاسکتی ہے۔ جس صورت کے متعلق آپ نے دریافت کیا ہے اس کا درست طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ اگر مقروض غریب ہے جو قرض ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو قرض خواہ زکوٰۃ کی مد سے دیے ہوئے قرض کی رقم اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ لیکن مقروض کی عزتِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے اس کو یہ بتانا ضروری نہیں کہ میں نے اپنی زکوٰۃ سے تمہارا قرض معاف کیا۔ بس اس سے مطالبہ نہ کرے‘ اگر موقع ملے تو بتا دے کہ میں نے تمہیں قرض معاف کر دیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 19 April, 2024 08:19:19 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4644/