Fatwa Online

قرآنی تشبیہات کو معمول کی بات چیت میں استعمال کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر:4542

السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ آیات قرآنیہ کو تشبیہ کے طور پر پڑھنا کیسا ہے؟ جیسے کوئی پینے کے لیے پانی لائے تو مجمع میں سے کوئی بطور تشبیہ کہے وَكَأْسًا دِهَاقًا۔ برائے مہربانی مدلل جواب دیکر ممنون فرمائیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام: عبید الرحمٰن ضیاء

  • مقام: مانسہرہ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 26 دسمبر 2017ء

موضوع:تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

تشبیہ، فنِ بلاغت کی ایک نوع ہے جس کا معنیٰ ایک شئے کو دوسری شئے کے ساتھ کسی خاص وصف میں شریک بنانا ہوتا ہے۔ عربی میں کہتے ہیں ’التشبیہ تمثیل الشئی بالشئی‘ یعنی تشبیہ، ایک شئے کو دوسری کی مثال قرار دینا ہے۔ مثلاً ’زید شیر ہے‘ اس جملے میں زید مشبہ (جس کو تشبیہ دی گئی) ہے اور شیر مشبہ بہِ (جس سے تشبیہ دی گئی) ہے اور زید کو شیر کہنے کی وجہ اس کی بہادری ہے۔

قرآنِ کریم میں بےشمار مقامات پر تشبیہات کا استعمال کیا گیا ہے۔ ’امثال القرآن‘ اور ’شبیہاتِ قرآنی‘ علوم القرآن کا باقاعدہ حصہ ہیں۔ اس کی ایک مثال قرآنِ مجید کی وہ آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کا طرزِ عمل بیان کیا ہے۔ منافقین اپنے تئیں یہ گمان کرتے تھے کہ ظاہر میں مسلمان اور باطن میں  مسلمانوں کے دشمن ہو کر ہم اللہ، اس کے رسول اور اہلِ اسلام کو دھوکہ دے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور مزید فرمایا:

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ.

ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے۔

البقره، 2: 17

اس آیتِ مبارکہ میں منافقین کو حق سے دھوکہ کرنے کی کوشش کی وجہ سے اندھے سے تشبیہ دی گئی ہے۔

علمی و تربیتی گفتگو میں قرآنی آیات بطور تشبیہ پڑھنا مستحسن و درست ہے، مگر بےمحل یا لغو گفتگو میں قرآنی استعارات و تشبیہات استعمال کرنا کلام اللہ کے شایانِ شان نہیں۔ پانی کے بھرے ہوئے برتن کو جھلکتا دیکھ کر ’و کاساً دہاقا‘ بطور تشبیہ کہنے میں‌ کوئی حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 20 April, 2024 04:06:47 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4542/