Fatwa Online

کیا جانور کی مالیت کے برابر کی رقم صدقہ کرنے سے قربانی ساقط ہوجاتی ہے؟

سوال نمبر:4393

کیا صاحبِ نصاب کے لیے عید قربان پر ’جانور ذبح کرنا ضروری ہے‘ میں قربانی کی رقم نقد بطور صدقہ کسی کو دے سکتا ہوں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فیصل ایوب

  • مقام: سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 22 ستمبر 2017ء

موضوع:قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

صاحبِ نصاب مسلمان مرد و عورت پر ایام النحر (10 ذوالحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک) میں جانور قربان کرنا واجب ہے۔ قربانی کی قیمت صدقہ کرنے سے واجب ادا نہیں‌ ہوتا، اس دن کا صدقہ یہ ہے کہ جانور ذبح کر کے اس کا گوشت صدقہ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: مَا أُنْفَقَتِ الْوَرِقُ فِى شَىْءٍ أَفْضَلَ مِنْ نَحِيرَةٍ فِى يَوْمِ عِيدٍ.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی کام میں مال خرچ کیا جائے تو وہ عید الاضحی کے دن قربانی میں خرچ کیے جانے والے مال سے افضل نہیں۔

  1. طبراني، المعجم الكبير، 4: 83، رقم: 1493، الموصل: مكتبة الزهراء
  2. دار قطني، السنن، 4: 282، رقم: 43، بيروت: دار المعرفة
  3. بيهقي، السنن الكبرى، 9: 260، رقم: 18793، مكة المكرمة: دار الباز

اور ایک حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ.

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک (قربانی کے جانور کا)خون بہانے سے بڑھ کر بنی آدم کا کوئی عمل پسندیدہ نہیں ہے۔

ترمذي، السنن، 4: 83، رقم: 1493، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

جس شخص کے ذمہ قربانی واجب تھی‘ کسی وجہ سے ایام النحر میں اس نے قربانی نہیں کی تو اس کے بعد قربانی کی نیت سے جانور ذبح کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس شخص کو توبہ و اِستغفار کرنی چاہئے اور قربانی کے جانور کی مالیت کے برابر صدقہ خیرات کر دینا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 16 April, 2024 04:39:19 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4393/