Fatwa Online

کیا قرض خواہ قرض دی ہوئی رقم پر بھی زکوٰۃ ادا کرے گا؟

سوال نمبر:4333

السلام علیکم! اگر کسی کو قرض یا سرمایہ کاری کے لیے ایک لاکھ روپیہ دیا ہو تو اس پر زکوٰۃ کی ادائیگی کی جائے گی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فرقان مشتاق

  • مقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 17 اگست 2017ء

موضوع:زکوۃ

جواب:

کوئی شخص جب زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے نصاب بنائے گا تو وہ اپنے پاس موجود سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت کے ساتھ اُس مال کو بھی نصاب میں گنتی کرے گا جو اس نے لوگوں کو دیا ہو اور اُس کی واپسی کا امکان ہو۔ اِن تمام اموال کو شامل کر کے نصاب بنانے کے بعد اگر اس نے کسی سے قرض لیا ہوا ہے تو اُسے نصاب میں سے منفی کرے گا۔ اِس کے بعد جو کچھ بچ جائے اگر وہ شرعی نصاب بن رہا ہو تو اِس پر اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ ادا کیجائے گی۔

اس لیے کسی کو قرض یا سرمایہ کاری کے لیے دیئے ہوئے ایک لاکھ پر بھی قرض خواہ (قرض دینے والا، اُدھار دینے والا) زکوٰۃ ادا کرے گا۔ زکوٰۃ کی فرضیت کی شرائط جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط کیا ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 20 April, 2024 09:42:46 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4333/