Fatwa Online

کیا مرد کھلاڑی نیکر پہن کر کھیل سکتے ہیں؟

سوال نمبر:4039

السلام علیکم مفتی صاحب! ہم لوگ سپورٹس کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا نیکر پہن کر کھیل سکتے ہیں؟ یا اس میں شرعی قباحت ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: ریحان خان

  • مقام: اترپردیش، انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 26 اکتوبر 2016ء

موضوع:کھیل

جواب:

حضرت عبدالرحمن بن جرہد نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے:

قَالَ کَانَ جَرْهَدٌ هَذَا مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اﷲِ عِنْدَنَا وَفَخِذِي مُنْکَشِفَةٌ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ؟

’’ان کا بیان ہے کہ حضرت جرہد اصحابِ صفہ سے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس آکر بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ ران بھی عورت (چھپانے کی چیز) ہے؟‘‘

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 477، رقم: 15973، مصر: مؤسسة قرطبة
  2. أبي داؤد، السنن، 4: 40، رقم: 4014، دار الفکر

ایک روایت میں ہے:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اﷲِ صلى الله عليه وسلم عَلَی رَجُلٍ وَفَخِذُهُ خَارِجَةٌ، فَقَالَ: غَطِّ فَخِذَکَ فَإِنَّ فَخِذَ الرَّجُلِ مِنْ عَوْرَتِهِ.

’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے تو اس کی ران ننگی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی ران چھپا لو کیونکہ یہ بھی مرد کے ستر (پردہ) میں سے ہے۔‘‘

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 275، رقم: 2493
  2. حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 4: 200، رقم: 7363، دار الکتب العلميه بيروت

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ کو دیگر محدثین نے بھی کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ نقل کیا ہے۔ ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ رانیں چھپانا سترِ مسلم میں داخل ہے اور ستر (پردہ) کرنا واجب ہے۔

مردوں کے لیے ناف سے گھٹنوں تک کا حصہ پردے میں شامل ہے، لہٰذا نیکر کی لمبائی گھٹنوں تک ہونی چاہیے جس سے رانیں چھپ جائیں۔ اگر نیکر ایسی ہے تو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 18 April, 2024 06:53:31 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4039/