Fatwa Online

دورانِ نماز سر ڈھانپنے کا درست طریقہ کیا ہے؟

سوال نمبر:3477

<p>السلام علیکم مفتی صاحب! میرے چند سوال درج ذیل ہیں:</p> <ol> <li>دورانِ نماز اگر سر پر ٹوپی اس انداز سے پہنی جائے کہ بال پیشانی پر کر دیے جائیں اور ٹوپی آدھے سر پر ہو تو ایسے نماز پڑھنا صحیح ہے؟ یا پیشانی پر بال نہ کئے جائیں؟</li> <li>اگر مسجد میں جماعت کا وقت 30 :8 ہے۔ کیا انفرادی نماز گھر پر ہی 30 :8 سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟</li> <li>اگر کسی وجہ سے باجماعت نماز رہ جاتی ہے اور ہم گھر پر ہی پڑھ لیتے ہیں، تو کیا اس کا ثواب وہی ہوگا جو مسجد میں پڑھنے سے ہوتا ہے؟</li> </ol> <p>براہِ کرم راہنمائی فرما دیں۔</p> <p>شکریہ</p>

سوال پوچھنے والے کا نام: حافظ وسیم طارق

  • مقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 29 جنوری 2015ء

موضوع:نماز

جواب:

آپ کے سوالوں کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:

  1. دورانِ نماز سر ڈھانپنے کا بہتر انداز یہ کہ پیشانی پر بال نہ آئیں، لیکن اگر بال پیشانی پر ہوں تو بھی اس سے صحتِ نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نماز دونوں صورتوں میں ہوجائے گی۔
  2. اوقات نماز کے مطابق ہر نماز اپنے وقت میں پڑھی جا سکتی ہے، خواہ مسجد میں اذان ہو یا نہ ہو۔ لیکن فرائض بلاوجہ گھر میں نہ پڑھیں بلکہ مسجد میں باجماعت ادا کریں۔
  3. مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے سے تین (3) طرح کا ثواب ملتا ہے:
  • مسجد میں جانے کا ثواب۔
  • نماز پڑھنے کا ثواب۔
  • باجماعت نماز پڑھنے کا ثواب۔

اگر آپ نماز گھر میں ادا کریں گے تو فقط نماز ادا کرنے کا ثواب ملے گا، جماعت اور مسجد میں جانے سے ملنے والے ثواب سے محروم رہیں گے۔ اس کی مزید وضاحت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیثِ مبارکہ سے ہوتی ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

صلاة الرجل فی بيته بصلاة، وصلاته فی مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاة، وصلاته فی المسجد الذی يجمع فيه بخمس مائة صلاة. وصلاته فی المسجد الاقصی بخمسين الف صلاة وصلاته فی مسجدی بخمس الف صلاة. وصلاته فی المسجد الحرام بمائة الف صلاة.

جو اپنے گھر میں نماز پڑھے اسے پچیس نمازوں کا، اور جو جامع مسجد میں نماز پڑھے اسے پانچ سو نمازوں کا، جو جامع مسجد اقصی اور میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز پڑھے اسے پچاس ہزار کا، اور جو مسجد حرام میں نماز پڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔

ابن ماجه، السنن، 1 : 453، رقم : 1413، دار الکتب العلميه بيروت، لبنان

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 16 April, 2024 06:27:15 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3477/