Fatwa Online

استحاضہ اور حیض میں فرق کیسے کیا جائے؟

سوال نمبر:3367

السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ مجھے 9 سال سے ماہواری 5 یا 6 دن آتی تھی، مگر اب 3 مہینوں سے یہ مدت 3 دن یا 70 گھنٹے ہو گئی ہے۔ کیا اس کو استحاضہ کہا اور سمجھا جائے یا مہواری؟ اور اس دوران نماز پڑھی جاگی یا نہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: اقراء

  • مقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 13 نومبر 2014ء

موضوع:حیض  |  استحاضہ

جواب:

حیض کی کم از کم مدت تین (3) دن اور تین (3) راتیں، جبکہ زیادہ سے زیادہ مدت دس (10) دن اور دس (10) راتیں ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فقہاء فرماتے ہیں:

کم سے کم حیض کی مدت تین (3) دن اور تین (3) راتیں ہے، اور زیادہ سے زیادہ دس (10) دن اور دس (10) راتیں ہے۔ اگر کسی کو تین (3) دن اور تین (3) رات سے کم خون آیا تو وہ حیض نہیں بلکہ استخاضہ ہے۔ اسی طرح اگر بیماری یا کسی اور وجہ سے کسی کو دس (10) دن اور دس (10) رات سے زیادہ خون آیا تو وہ جو دس (10) دن سے زائد ہو گا وہ بھی استحاضہ ہے۔

مرغینانی، الهدایه، 1: 37، کراچی

فقہ حنفی کے ایک اور عظیم المرتبت امام علامہ شامی اس کی وضاحت اس انداز سے کرتے ہیں:

اگر کسی خاتون کو ماہواری کا خون تین (3) دن کے لیے آئے مگر تین (3) راتیں پوری نہ ہوئی ہوں، جیسے جمعہ کی صبح خون آنا شروع ہوا اور اتوار کی مغرب کو بند ہوگیا، تب بھی یہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ اگر تین (3) دن رات سے ذرا بھی کم ہو گیا تو وہ حیض نہیں ہوگا۔ جیسے جمعہ کو سورج نکلتے وقت خون آیا اور پیر کی صبح سورج نکلنے سے پہلے بند ہوگیا تو وہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہوگا۔

ابن عابدین شامی، رد مختار، 1: 284، کراچی

درج بالا تصریحات سے معلوم ہوا ہے کہ ماہواری کو حیض تب تصور کیا جائے گا جب وہ تین (3) دن اور تین (3) رات سے زائد ہوگی۔ اگر اس سے کم ہو تو وہ استحاضہ ہے، حیض نہیں۔

اس لیے تین (3) دن سے کم یا جیسے آپ نے بتایا ستر (70) گھنٹے بعد اگر خون آنا بند ہوجائے، تو آپ رہ جانے والی نمازوں کی قضاء کریں گی۔ لیکن اگر بہتر (72) گھنٹے پورے ہوجائیں تو نمازیں نہیں پڑھی جائیں گی۔ اگر مستقل طور پر خون تین(3) دن رات سے کم آنا شروع ہو جائے تو ہرنماز کے لیے نیا وضو کر کے نماز ادا کرنا ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 April, 2024 12:50:15 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3367/