Fatwa Online

شطرنج کھیلنے کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:3349

کیا شطرنج کھیلنا حرام ہے؟ بشرطیکہ مقصد ذہنی مشق ہو اور اس میں جوا نہ لگایا گیا ہو؟

سوال پوچھنے والے کا نام: تنویر حسین طاہر

  • مقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 25 نومبر 2014ء

موضوع:کھیل اور اسلام

جواب:

اسلام کامل ومکمل شریعت اور اعتدال پسند مذہب ہے، جو ہر پہلو میں میانہ روی کو پسند کرتا ہے۔ اسلامی نظام حیات کوئی خشک نظام نہیں، جس میں تفریحِ طبع اور زندہ دلی کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ بلکہ وہ فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ اور فطری مقاصد کو بروئے کار لانے والا مذہب ہے۔ اس میں نہ تو خود ساختہ ”رہبانیت“ کی گنجائش ہے، نہ ہی بے ہنگم تقشف اور جوگ کی اجازت ہے۔حضرت نجیب بن سری بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

أَجِمُّوا هَذِهِ الْقُلُوبَ وَاطْلُبُوا لَهَا طَرَائِفَ الْحِكْمَةِ؛ فَإِنَّهَا تَمَلُّ كَمَا تَمَلُّ الْأَبْدَانُ.

ان دِلوں کو سکون واطمینان سے بھرا ہوا رکھو اور ان کے لیے حکمت کی ترو تازگی تلاش کرو، کہ یہ بھی جسموں کی طرح بیمار ورنجیدہ ہو جاتے ہیں۔

ابن عبد البر، جامع بيان العلم وفضله، 1: 105، بيروت، لبنان: دار الكتب العلمية

شطرنج ہو یا کوئی دوسری ذہنی و جسمانی ورزش اور کھیل، اصلاً مباح ہے۔ مگر اس کی اباحت اس وقت جاتی رہے گی جب یہ کسی فرض کی ادئیگی میں رکاوٹ بنے یا اس پر جوا لگایا جائے۔ کوئی بھی کھیل جب نماز، روزہ، حلال روزی یا دیگر فرائض میں تاخیر، سستی یا چھوٹ جانے کا سبب نہ بنے اور نہ ہی اس پر کسی قسم کا جوا لگایا گیا ہو، تو وہ جائز ہے۔ شرعاً ایسی صورت میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 25 April, 2024 05:34:12 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3349/