Fatwa Online

والد کی حیات میں فوت ہونے والے بیٹے کو وراثت میں حصہ کیوں نہیں ملتا ہے؟

سوال نمبر:3079

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ والد کی حیات میں فوت ہونے والے بیٹے کو وراثت میں حصہ کیوں نہیں دیا جاتا ہے۔ وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ

سوال پوچھنے والے کا نام: محمود امجد قادری

  • مقام: ملتان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 فروری 2014ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

وراثت میت کے قریبی رشتہ داروں کو ملتی ہے، اس لیے قریبی کے زندہ ہوتے ہوئے دور والے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے جب بیٹا زندہ ہو تو پوتے کو نہیں ملتا، اسی طرح باپ کے ہوتے ہوئے دادا کو نہیں ملتا۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ اگر سب قریبی اور دور والوں کو حصہ دیا جائے تو وہ شاید کسی کو بھی فائدہ نہ دے یعنی اتنی کم مقدار میں ملے۔ مثلا ایک بندہ فوت ہو اس کے باپ، دادا، بیٹوں، بیٹیوں اور پوتے، پوتیوں یا پھر اوپر اور نیچے تک جتنے لوگ بھی زندہ ہوں سب میں تقسیم کیا جائے۔ لہذا اس کی یہی حکمت ہے کہ پہلے قریبی وارث حصہ پائیں۔ پھر اگر قریبی نہیں ہیں تو اس کے بعد والے، پھر اگر وہ بھی نہیں ہیں تو تیسرے درجے والے حصہ پائیں گے۔ المختصر شرعا اقرب (قریب والے) کے ہوتے ابعد (دور والے) کو نہیں ملتا لیکن پاکستانی قانون کے مطابق پوتے کو دادا کی وراثت سے حصہ ملتا ہے جب اس کا والد فوت ہو جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 25 April, 2024 06:53:41 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3079/