Fatwa Online

جامع مسجد بنانے کی کیا شرائط ہیں؟

سوال نمبر:2756

السلام وعلیکم میں ضلع گجرات کی تحصیل کھاریاں کےایک گاؤں رسول پور سیداں کا رہائشی ہوں۔ ہمارے گاؤں میں زیادہ سے زیادہ 120 گھر ہیں۔گاؤں سے 1 کلو میٹر کے فاصلے پر بازار ہے۔ ہماری جامع مسجد میں جمعہ کی نماز میں 30 سے 40 مرد جمعہ پڑھتے ہیں اور اس تعداد میں نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ اور کچھ اہل علم جمعہ کے دو فرض کے بعد ظہر کے 4 فرض اداکر لیتے ہیں تاکہ ان کی ظہر کی نماز ادا ہو جائے۔ ان کے علم کے مطابق ہماری مسجد میں جمعہ ادا نہیں ہوتا۔ میں نے اکثر اہل علم سے سنا ہے کہ اگر کسی مسجد میں جمعہ شروع کر لیاجائے تو پھر اسے روکنا نہیں چاہیۓ۔ تقریبا 12، 14 سال سے ہماری مسجد میں جمعہ پڑھا جا رہا ہے۔ کیا اس صورتحال میں ہماری مسجد میں جمعہ ہوجاتا ہے؟ اور کیا ایک "سید" کی "غیر سید" کی امامت میں نماز ہو جاتی ہے؟ شریعت مطہرہ کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟ براۓ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ وخیرا۔ والسلام سید محمد طاہر۔

سوال پوچھنے والے کا نام: سید محمد طاہر

  • مقام: گجرات، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 06 نومبر 2014ء

موضوع:مسجد کے احکام و آداب  |  نماز جمعہ

جواب:

نماز جمعہ کتنی آبادی ہو تو فرض ہوتی ہے ؟ تفصیل درج ذیل ہے :

عن أبي عبد الرحمٰن قال قال علي رضي اﷲ عنه لاجمعة ولاتشریق الا في مصر جامع.

’’حضرت ابو عبد الرحمن سے مروی ہے کہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے فرمایا نماز جمعہ وعیدین جامع مصر (شہر) میں ہی جائز ہے‘‘۔

  1. عبد الرزاق، المصنف، 3: 167، رقم: 5177، المکتب الاسلامي بیروت
  2. ابن ابي شیبۃ، المصنف، 1: 439، رقم: 5064، مکتبۃ الرشد الریاض
  3. ابن الجعد، المسند، 1: 438، رقم: 2990، مؤسسۃ نادر بیروت
  4. بیہقي، السنن الکبری، 3: 179، رقم: 5405، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ

عن أبي عبد الرحمٰن قال قال علي لاجمعة ولا تشریق ولا صلاة فطر ولا أصحی الا في مصر جامع أو مدینة عظیمة.

’’ابوعبد الرحمن سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا نماز جمعہ، نماز عیدین و تشریق صرف جامع مصر میں جائز ہے یا بڑے شہر میں‘‘۔

ابن ابي شیبۃ، 1: 439، رقم: 5059

جامع مصر کی وضاحت :

عن أبي حنیفة أنه بلدة کبیرة فیها سکک وأسواق ولها رساتیق وفیها وال یقدر علی انصاف المظلوم من الظالم بحکمه وعلمه أو علم غیره والناس یرجعون الیه في الحوادث وهو الأصح.

امام ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ سے منقول ہے: وہ بڑا شہر جس میں گلیاں بازار اور محلے ہوں اور جہاں ایسا حاکم ہو جو مظلوم کا ظالم سے انصاف کر سکے اپنے رعب، اپنے علم یا دوسروں کے علم سے لوگ اپنے گونا گوں مسائل میں اس کی طرف رجوع کرتے ہوں، یہ صحیح تر تعریف ہے۔

  1. کاساني، بدائع الصنائع، 1: 260، دار الکتاب العربي بیروت
  2. ابن نجیم، البحر الرائق، 2: 152، دار المعرفۃ بیروت
  3. ابن عابدین شامي، رد المختار، 2: 137، دار الفکر للطباعۃ والنشر بیروت
  4. سمرقندي، تحفۃ الفقہا، 1:162، دار الکتب العلمیۃ بیروت

المصر وهو ما لا یسع أکبر مساجده أهله المکلفین بها وعلیه فتوی أکثر الفقهاء.

’’مصر (شہر) سے مراد وہ بستی جس کی سب سے بڑی مسجد میں وہاں کے مکلف (عاقل بالغ مقیم مرد) نہ سما سکیں۔ اکثر فقہاء کا فتوی اسی پر ہے‘‘۔

حصفکي، الدر المختار، 2: 137، دار الفکر بیروت

عند أبي یوسف رحمه اﷲ وعنه أنهم اذا اجتمعوا في أکبر مساجد هم لم یسعهم.

’’امام ابو یوسف رحمہ اﷲ کے نزدیک جامع مصر وہ جگہ ہے کہ جب وہاں کے لوگ سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تو سما نہ سکیں‘‘۔

مرغیناني، الہدایۃ، 1: 82، المکتبۃ الاسلامیۃ

لہٰذا آپ کے گاؤں میں اگر عاقل بالغ مردوں کی تعداد اتنی ہے کہ وہ سب آجائیں تو بڑی مسجد میں نہیں سما سکیں گے خواہ وہ سب مسجد میں نہیں آتے تو پھر بھی آپ جمعہ کی نماز اپنے گاؤں میں ہی ادا کر سکتے ہیں۔ کوشش کریں سو سے ڈیڑھ سو افرد تو مسجد میں آئیں۔ البتہ آپ لوگ نماز جمعہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد ظہر کے چار فرض ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک امامت کا تعلق ہے تو اس میں‌ کوئی حرج نہیں، سید کی غیر سید کی امامت میں نماز ہو جاتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 16 April, 2024 12:31:43 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2756/