Fatwa Online

شادی کے معاملات میں والدین کی ناراضگی پر کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:2672

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ شریعت کی حدود میں رہ کر اگر کوئی بندہ شرعی کام سر انجام دیتا ہے اور اس شرعی کام کے کرنے پر اگر ان کے والدین ان سے ناراض ہو جاتے ہیں تو کیا حکم ہے؟ مثلا: 1۔ رشتہ داروں کے ساتھ والدین کی نہیں لگتی مگر بیٹے کے ساتھ رشتہ داروں کے مراسم ٹھیک ہیں۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟ بیٹے کو ایسی صورت میں تعلقات بحال کرنے چاہئے یا نہیں؟ 2۔ شادی کے لئے لڑکی کے تمام گھر والے راضی، لڑکا راضی مگر والدیں بضد ہیں کہ تم وہاں شادی نہیں کر سکتے ۔۔۔۔۔۔۔ ہم تمہیں بخشیں گے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس صورت میں لڑکے بیٹے کے لئے کیا حکم ہے؟ بیٹا خاموشی اختیار کرتا ہے ان کے ادب کی وجہ سے ۔۔۔۔ مگر والدین بضد ۔۔۔۔۔۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ والدین کی بد دعا شریعت پر عمل کر نے والے کے حق میں بھی قبول ہوتی ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: اسد رفیق

  • مقام: گو جرخان پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 24 اگست 2013ء

موضوع:معاملات

جواب:

پہلی بات یہ ہے کہ بیٹے کو چاہیے کہ رشتہ داروں کے ساتھ والدین کی ناراضگی کا سبب تلاش کر کے اس کو ختم کرے تاکہ ان کے درمیان دوریاں ختم ہوں اور وہ مل جل کر رہیں۔ بہر بیٹا والدین کے کہنے پر غلط کام تو نہیں کرے گا لیکن ترجیح والدین کو دینی چاہیے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر مذہبی طور کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ہے تو والدین کو زبردستی کا فیصلہ اپنی اولاد پر ٹھونسنا نہیں چاہیے۔ آپ بھی کوشش کریں کے والدین راضی ہو جائیں۔ اگر والدین غلط فیصلہ کر لیں تو ان کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر سکتے ہیں کیونکہ پوری زندگی تو آپ لوگوں نے گزارنی ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کے کچھ غور کریں کیونکہ اگر بازار سے کوئی چیز خرید کر لاتے ہیں تو اسے دیکھتے ہیں کہ یہ اچھی لگتی ہے کہ نہیں۔ کوئی گائے، بکری یا بھینس وغیرہ بھی خریدتے ہیں تو اچھی طرح تسلی کرتے ہیں اور اچھی طرح پسند کر کے لاتے ہیں جبکہ لڑکے لڑکی کی شادی کرتے ہیں تو ان کی پسند اور نہ پسند کا خیال ہی نہیں رکھتے۔ کچھ خوف خدا ہونا چاہیے اس طرح بچوں کی زندگیاں تباہ نہیں کرنی چاہیں۔

مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل لنکس پر کلک کریں۔

  1. کیا شادی کے لیے اولاد کی رضامندی ضروری ہے؟
  2. لڑکے اور لڑکی کا شادی سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھنا کیسا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 19 April, 2024 03:18:39 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2672/