Fatwa Online

یہود و نصاری کا ذبیحہ کن شرائط کے ساتھ جائز ہے؟

سوال نمبر:2047

یہود و نصاری کا ذبیحہ کن شرائط کے ساتھ جائز ہے اور اس کے کیا احکام ہیں؟ قرآن و حدیث سے دلائل پیش کریں۔ کیا آج بھی یہود ونصاری کے وہی عقائد ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: اسد

  • مقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 07 اگست 2012ء

موضوع:ذبح کے احکام

جواب:

قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا :

1. وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللّهِ.

(التَّوْبَة ، 9 : 30)

اور یہود نے کہا: عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی نے کہا: مسیح (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں۔

2. فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَلاَ تَقُولُواْ ثَلاَثَةٌ انتَهُواْ خَيْرًا لَّكُمْ إِنَّمَا اللّهُ إِلَـهٌ وَاحِدٌ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ.

(النِّسَآء ، 4 : 171)

پس تم اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ (معبود) تین ہیں، (اس عقیدہ سے) باز آجاؤ، (یہ) تمہارے لئے بہتر ہے۔ بیشک اﷲ ہی یکتا معبود ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کے لئے کوئی اولاد ہو،

3. لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَآلُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ.

(الْمَآئِدَة ، 5 : 17)

بیشک ان لوگوں نے کفر کیا جو کہتے ہیں کہ یقیناً اﷲ مسیح ابن مریم ہی (تو) ہے۔

4. وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى نَحْنُ أَبْنَاءُ اللّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ.

(الْمَآئِدَة ، 5 : 18)

اور یہود اور نصارٰی نے کہا: ہم اﷲ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں۔

5. وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ.

(الْبَقَرَة ، 2 : 120)

اور یہود و نصارٰی آپ سے (اس وقت تک) ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیار نہ کر لیں۔

درج بالا آیات کریمہ میں واضح موجود ہے کہ آج کے یہود ونصاری اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی حیات مبارکہ میں موجود یہود ونصاری کے عقائد ونظریات میں کوئی فرق نہیں ہے، جس طرح کے عقائد آج کے یہود اور عیسائیوں کے ہیں ویسے ہی اس وقت کے اہل کتاب کے تھے لہذا یہ کہنا کہ موجودہ اہل کتاب اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے وقت کے اہل کتاب میں فرق ہے تو یہ غلط ہے۔ ان میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں ہے یہ ساری آیات بتاتی ہیں کہ اس وقت بلکہ اس سے بھی پہلے یہود ونصاری، کفر و شرک میں مبتلا ہو گئے تھے اور آج کے اہل کتاب کے بھی وہی عقائد ہیں۔

لہذا بعض مسلمانوں کا یہ کہنا کہ ان میں فرق ہے یہ لاعلمی اور نادانی ہے۔ رہی بات ذبیحہ کی تو اس کا وہی حکم ہے جو پہلے کے اہل کتاب کے بارے میں تھا۔ قرآن مجید میں اہل کتاب کے ذبیحہ کے حوالے سے ارشاد فرمایا :

الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ.

(الْمَآئِدَة ، 5 : 5)

آج تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (اِلہامی) کتاب دی گئی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے۔

درج بالا آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے کہ مسلمانوں کے لیے اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے اور اسی طرح اہل کتاب کے لیے مسلمانوں کا ذبیحہ حلال ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس زمانے کے اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے اور بعد میں آنے والوں کا نہیں۔ کفریہ باطل عقائد اس وقت کے اہل کتاب کے بھی تھے اور وہی عقائد آج کے اہل کتاب کے بھی ہیں لہذا اس وقت کے اہل کتاب کا ذبیحہ بھی حلال تھا اور آج کے وقت کے اہل کتاب (یہود ونصاری) کا ذبیحہ بھی حلال ہے۔

لیکن اہل کتاب (یہود ونصاری) کے ہاتھ کا ذبیحہ اس وقت حلال ہے جب اس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں ورنہ حرام ہے۔

  1. اہل کتاب کے ہاتھوں سے ذبح ہو اور ذبح ہونے والا جانور اسلام میں حلال ہو، حرام نہ ہو۔
  2. اللہ تعالی کے نام سے ذبح ہو۔

اگر اہل کتاب یہود ہوں یا عیسائی، غیراللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔ تو پھر یہ حرام ہے۔ یعنی ذبح کرنے والا کتابی ہو غیر کتابی نہ ہو اور دوسرا ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لیا جائے۔ بصورت دیگر غیر کتابی کا ذبیحہ حرام ہے اور غیر اللہ کے نام سے ذبح کیا جانے والا جانور بھی حرام ہے اور ذبح ہونے والا جانور ہماری شریعت یعنی اسلام میں حلال ہو۔ حرام جانور اگر اللہ کے نام سے بھی ذبح ہو گا تو وہ حرام ہی ہوگا۔

سورۃ المائدہ کی مذکورہ آیۃ مقدسہ محکم ہے منسوخ نہیں ہے لہذا اہل کتاب کا ذبیحہ مسلمانوں کے لیے اس وقت حلال ہے جب مذکورہ بالا شرائط پائی جائیں، اگر تو شرائط نہ پائی گئی تو اہل کتاب کا ذبیحہ بھی حرام ہو گا۔

آپ جو گوشت بیچتے ہیں اس کی تحقیق کر لیں کہ

  • کیا واقعی اہل کتاب، یہود ہوں یا عیسائی اللہ تعالی کے نام سے ذبح کرتے ہیں یا غیراللہ کے نام سے؟
  • کیا واقعی وہ جانور ذبح کرتے ہیں جو اسلام کے اندر حلال ہے یا حرام جانور ذبح کرتے ہیں؟

اگر ذبح ہونے والا جانور اسلام میں حلال ہے اور یہود و نصاری اللہ تعالی کے نام سے ذبح کرتے ہیں تو پھر یہ گوشت فروخت کرنا بھی جائز ہے، اسے کھانا بھی جائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال اور جائز ہے۔ لیکن اگر ذبح ہونے والا جانور اسلام میں حرام ہے یا یہود ونصاری غیراللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں تو پھر اس کا گوشت فروخت کرنا، اسے کھانا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سب کچھ حرام ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 18 April, 2024 07:44:13 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2047/