Fatwa Online

کیا شادی کے لیے اولاد کی رضامندی ضروری ہے؟

سوال نمبر:1633

میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں، اس کی اب شادی ہو گئی ہے، وہ وہاں خوش نہیں ہے، وہ مجھ سے فون پر بات کرتی ہے، وہاں وہ رہنا بھی نہیں‌ چاہتی، اور طلاق بھی نہیں‌ لیتی، ڈرتی ہے۔ آپ مجھ کو کوئی حل بتائیں، کہ اس کو وہاں سے طلاق ہو جائے اور بنا کسی مسئلہ کے میرے گھر والے ان سے رشتہ میرے کہے بغیر خود ان سے مانگ لیں اور وہ دے دیں۔ میری عمر بیس سال ہے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: کرم داد اعوان

  • مقام: اٹک پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 14 اپریل 2012ء

موضوع:اولاد کے حقوق

جواب:

شادی کے لئے اولاد کی رضامندی ضروری ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ رشتہ طے کرتے وقت اولاد کی پسند وناپسند کا بھی خیال رکھیں اور  اولاد کی خواہشات کا بھی احترام کریں۔ البتہ والدین اپنی اولاد کو اچھا اور مفید مشورہ دے سکتے ہیں۔ اسی طرح اولاد کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے والدین کا احترام کرے اور ان کے فیصلے کے مطابق اپنی زندگیوں کا فیصلہ کرے، کیونکہ والدین ہمیشہ اپنی اولاد کا فائدہ اور بھلا ہی سمجھتے ہیں۔ والدین نے اپنی زندگیاں گزاری ہوتی ہیں اور وہ اس معاملے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔

اگر اولاد کی پسند دین اور شریعت کے خلاف ہو تو والدین پابندی لگا سکتے ہیں۔ لہذا دونوں طرف توازن ہو گا تو ہی نظام زندگی کا پہیہ آرام وسکون کے ساتھ چلے گا ورنہ شادی کا مقصد فوت ہو جائے گا۔

دوسری بات یہ کہ اب آپ اس لڑکی کو ہمیشہ کے لئے بھول جائیں، اسی میں آپ دونوں کی بھلائی اور عزت ہے۔ اگر آپ حقیقی پیار ومحبت کرتے ہیں تو پھر اس قسم کا رشتہ اور تعلقات منقطع کر دیں، اس کے گھر کو خراب مت کریں اور ایسا کرنا حرام ہے۔ اب وقت گزر چکا ہے۔ آپ کو یہ بات پہلے سوچنا چاہیے تھی۔ میاں بیوی کے درمیان تفریق کرنا ان میں جدائی پیدا کرنا شرعا حرام ہے اور یہ شیطانی عمل ہے جادو ٹونہ ہے، قرآن نے واضح طور پر اس چیز سے منع فرمایا ہے۔

فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَo

(البقره 102)

 اس کے باوجود وہ (یہودی) ان دونوں سے ایسا (منتر) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے، حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں (یہ بھی) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس (کفر یا جادو ٹونے) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہوگا)، اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں (کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح) کو بیچ ڈالا، کاش! وہ اس (سودے کی حقیقت) کو جانتےo

لہذا آپ ان دونوں میاں بیوی کے درمیان کسی بھی تعویز، جادو یا کسی اور طریقے سے جدائی نہ ڈالیں اور نہ ایسا سوچیں۔ یہ شرعا حرام ہے اور آپ اپنی دنیا وآخرت تباہ نہ کریں۔ صبر کریں اللہ تعالی اس کی بہتر جزا عطا کرے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 19 April, 2024 07:36:51 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1633/