Fatwa Online

کیا شراکت کے کاروبار میں نفع کی شرح پہلے مقرر کرنا جائز ہے؟

سوال نمبر:1193

اگر دو افراد سرمائے سے کاروبار شروع کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ماہ نفع و نقصان کی شراکت کی بجائے ایک فریق اگر یہ کہے کہ اتنی رقم ہر ماہ اوسطاً دے دیا کرو چاہے تمہیں فائدہ ہو یا نقصان کیا ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

سوال پوچھنے والے کا نام: ممتاز احمد

  • مقام: شیخو پورہ
  • تاریخ اشاعت: 07 ستمبر 2011ء

موضوع:مشارکت

جواب:

صورت مذکورہ میں کاروبار جائز نہیں۔ سرمایہ دونوں کا برابر ہے۔ اگر ایک فریق وقت یا محنت زیادہ کرے تو اس حساب سے اسے اضافی رقم دینا جائز ہے۔ اگر دونوں نے سرمایہ بھی برابر لگایا اور وقت بھی برابر صرف کیا یا محنت بھی برابر ہے تو محض تناسب سے متعین رقم ایک کو دینا اور اس کی شرط لگانا ہرگز شرعاً جائز نہیں۔ اس صورت میں صرف نفع و نقصان میں برابری کی بنیاد پر کاروبار کر سکتے ہیں۔ بالفرض کاروبار میں نقصان ہو جاتا ہے تو دوسرا حصے دار کس بنیاد پر مخصوص رقم لے گا؟ یہ تو خالص سود ہے اور شریک کاروبار پر ظلم، لہٰذا ناجائز و حرام ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 24 April, 2024 09:25:48 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1193/