جواب:
اگلے زمانوں میں لوگ ایماندار اور دیانتدار تھے، مناسب نفع مانگتے تھے اور گاہک بھی تاجروں پر اعتماد کرتے تھے۔ ثانیا ان لوگوں کی ضروریات کم ہوتی تھیں تو وہ اپنی ضروریات کے مطابق نفع کماتے تھے۔ آجکل لوگ ضروریات کی بجائے فضولیات کو پورا کرنے کے لیے مناسب نفع پر اکتفا
نہیں کرتے بلکہ بہت زیادہ منافع کمانے کی کوشش کرتے ہیں لہذا گاہک بھی یہ کوشش کرتا
ہے کہ کم قیمت ادا کی جائے۔
بیع یعنی خرید و فروخت کی تعریف یہ ہے :
مبادلة المال بالمال بالتراضی.
مال کا مال سے رضامندی سے تبادلہ کرنا ہے۔
جب فریقین ایک قیمت پر متفق ہوجاتے ہیں تو بیع ہو جاتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔