جواب:
جب تک قطرے آنا بند نہ ہوں تب تک آپ استنجا نہیں کر سکتے، جب یقین ہو جائے کہ قطرے بند ہو گئے ہیں تو پھر استنجا کریں، اگرچہ اس دوران نماز باجماعت یا وقت جانے کا خطرہ ہو۔ لیکن اگر یہ قطرے ایک نماز کا مکمل وقت آتے رہے اور بند نہ ہوں تو پھر آپ معذور ہیں۔
یعنی عصر کا مکمل وقت قطرے آتے رہے یہاں تک کہ مغرب کی اذان ہو گئی تو پھر آپ معذور ہیں اور معذور کے لیے ضروری ہے کہ ہر نماز کیلئے نیا وضو بنائے (اس وضو سے فرض نماز، نوافل، قضا نمازیں اور تلاوت قرآن وغیرہ کرسکتے ہیں) اور اس دوران اگر قطرے آتے بھی رہے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ البتہ اس نماز کا وقت ختم ہونے پر وضو خود بخود ختم ہو جائے گا اور نیا وضو بنانا ہوگا۔(کتب فقہ، عالمگیری، 1 : 49)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔