کیا معتکف کسی مریض کی عیادت یا نمازِ جنازہ میں شریک ہو سکتا ہے؟


سوال نمبر:659
کیا معتکف کسی مریض کی عیادت یا نمازِ جنازہ میں شریک ہو سکتا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 14 فروری 2011ء

زمرہ: اعتکاف

جواب:

اعتکاف کے دوران معتکف عیادتِ مریض یا نمازِ جنازہ کے لئے نہیں جاسکتا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں :

’’اعتکاف کرنے والے کے لئے سنت ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ کسی جنازے کے ساتھ جائے، نہ اپنی بیوی کو چھوئے اور نہ اس سے مباشرت کرے اور غیر ضروری حاجت کے علاوہ اعتکاف گاہ سے نہ نکلے۔‘‘

 ابو داؤد، السنن، کتاب الصوم، باب المعتکف يعود المريض، 2 :  333، رقم :  2473

ہاں اگر گزرتے گزرتے بلا توقف بیمار کی عیادت کر لی جائے تو جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا ہی بیان فرماتی ہیں :

کَانَ النَبِیَّ صلی الله عليه وآله وسلم يمُرُّ بِالْمَرِيضِ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ، فَيمُرُّ کَمَا هوَ وَلَا يعَرِّجُ يساَلُ عَنْه. وَقَالَ بنُ عِيسَی :  قَالَتْ :  أَن کَانَ النَّبِیُّ صلی الله عليه وآله وسلم يعُوْدُ الْمَرِيضَ، وَهوَ مُعْتَکِفٌ.

 ابو داؤد، السنن، کتاب الصوم، باب المعتکف يعود المريض، 2 :  333، رقم :  2472

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حالتِ اعتکاف میں مریض کے پاس سے گزرتے تو توقف کیے بغیر چلتے چلتے اُس کا حال دریافت فرما لیتے۔ ابنِ عیسیٰ راوی کہتے ہیں :  سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرما رہی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بحالتِ اعتکاف مریض کی عیادت فرمایا کرتے تھے۔‘‘

معلوم ہوا کہ معتکف کا جنازے اور بیمار پُرسی کے لئے بالالتزام جانا جائز نہیں۔ اس غرض سے وہ مسجد سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف فاسد جائے گا۔ لیکن اگر اس نے اعتکاف کرتے وقت یہ نیت کر لی تھی کہ نماز جنازہ یا عیادت کے لئے جائے گا تو اس صورت میں نماز جنازہ یا بیمار پرسی کے لئے جانے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔