جواب:
اگر زیور بطور حق مہر بیوی کو دیا جائے تو وہ بیوی کی ملکیت ہوتا ہے، اور بیوی کی مرضی کے خلاف یا رضامندی کے بغیر اُس کا شوہر یا سسرال واپس لے سکتے ہیں اور نہ بیچ سکتے ہیں۔ اگر بیوی اپنی مرضی سے شوہر یا سسرال کو دینا چاہے تو حرج نہیں ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةً ؕ فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓـًٔا مَّرِیْٓـًٔا
اور عورتوں کو ان کے مَہر خوش دلی سے ادا کیا کرو، پھر اگر وہ اس (مَہر) میں سے کچھ تمہارے لئے اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ۔
النِّسَآء، 4: 4
اس لیے جو حق مہر طے ہو جائے شوہر پر لازم ہوتا ہے کہ وہ طے شدہ حق مہر بیوی کو ادا کرے کیونکہ وہ مال شوہر پر قرض ہوتا ہے، جب تک شوہر ادا نہ کرے اُس پر واجب الادا رہتا ہے۔ اگر شوہر نے حق مہر کی ادائیگی مؤخر کی ہے تو بیوی کے پاس فوری ادائیگی کے مطالبے کا حق ہوتا ہے، جب چاہے شوہر سے طے شدہ حق مہر مانگ سکتی ہے، یا اگر چاہے تو شوہر کو معاف بھی کر سکتی ہے۔ حق مہر بیوی کی ملکیت ہوتا ہے، بیوی کی مرضی کے بغیر شوہر یا کوئی دوسرا شخص اس سے واپس نہیں لے سکتے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔