جواب:
پاکستانی قانون کے مطابق دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لینا ضروری ہے، آپ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر نکاح کر کے قانوناً جرم کیا ہے۔ اگر وہ عدالت میں اس معاملے کا مقدمہ کرتی ہے تو آپ کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگر آپ کی پہلی بیوی ازدواجی حیثیت سے آپ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو شرعاً و قانوناً اسے علیحدگی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ قرآنِ مجید نے ازدواجی زندگی کے حوالے سے جو احکام بیان فرمائے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اچھے انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ رہو اور اگر اچھے طریقے ساتھ رہنا ممکن نہیں تو بھلائی کے ساتھ علیحدہ ہو جاؤ۔
اولاً آپ پہلی بیوی کو منانے کی کوشش کریں اور اس کے ازدواجی حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائیں، اگر اس کے باوجود وہ علیحدہ کی خواہاں ہے تو معاملہ عدالتوں میں لے جانے کی بجائے خاندان کے افراد کو بلاکر حل کرلیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔