جواب:
اگر مذکورہ شخص نے رات کو طلاق دے دی تھی تو صبح وہ اسی کی خبر دے رہا ہے، اس لیے رات جتنی طلاقیں دی تھیں صرف وہی واقع ہو گیں، اس خبر دینے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ سوال میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس نے طلاق کے کتنے حق استعمال کیے ہیں اور کن الفاظ سے طلاق دی تھی، اس لیے اس پر تبصرہ کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں۔
اگر مذکورہ شخص نے رات کو طلاق نہیں دی تھی اس صبح سب کے سامنے بولے گئے اس کے جملے سے ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔ زوجین باہمی رضامندی سے رجوع کر سکتے ہیں، لیکن اس کے بعد شوہر کے پاس طلاق کے دو حق باقی رہ جائیں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔