کیا حج ہر صاحب استطاعت انسان پر فرض ہے یا صرف مسلمانوں پر؟


سوال نمبر:5748
السلام علیکم مفتی صاحب! قرآن میں ہے کہ حج تمام صاحب استطاعت تمام انسانوں پر لازم ہے، جبکہ حدیث کہتی ہے کہ حج صرف مسلمان مرد و عورت اور مال والے لوگوں پر فرض ہے۔ کس کی بات مانیں، قرآن کی یا حدیث کی؟

  • سائل: وقاص احمدمقام: کوٹ مومن
  • تاریخ اشاعت: 09 جون 2020ء

زمرہ: حج

جواب:

فرضیت حج کی دلیل یہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَo

اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو، اور جو (اس کا) منکر ہو تو بے شک اللہ سب جہانوں سے بے نیاز ہے۔

آل عمران، 3: 97

مذکورہ بالا آیت مبارکہ سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صاحب استطاعت لوگوں پر حج فرض کیا ہے اور مسلمان ہونے کی قید نہیں لگائی، ہرگز ایسا نہیں ہے کیونکہ حج فرض ہونے کی شرائط میں سے پہلی شرط ’’اسلام‘‘ یعنی مسلمان ہونا ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ جیسا کہ فتح مکہ کے تقریباً ایک سال بعد نو (9) ہجری کے آخر میں مسلمانوں پر حج فرض ہوا تو حکم باری تعالیٰ سے اس سال کے بعد حرم شریف میں مشرکین کا داخلہ روک دیا گیا۔ اس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا اور حج کے موقعہ پر یہ اعلان کرنے کا حکم فرمایا کہ اس سال کے بعد مشرکین حج نہیں کر سکیں گے، لہٰذا ان احکامات کے بعد دیگر شعائر اسلام کی طرح حج بھی مسلمانوں کے لیے خاص ہو گیا ہے اور کسی غیر مسلم کو حج میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ حکم باری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ إِنْ شَاءَ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌo

اے ایمان والو! مشرکین تو سراپا نجاست ہیں سو وہ اپنے اس سال کے بعد (یعنی فتحِ مکہ کے بعد 9 ھ سے) مسجدِ حرام کے قریب نہ آنے پائیں، اور اگر تمہیں (تجارت میں کمی کے باعث) مفلسی کا ڈر ہے تو (گھبراؤ نہیں) عنقریب اللہ اگر چاہے گا تو تمہیں اپنے فضل سے مال دار کر دے گا، بے شک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔

التوبة، 9: 28

حرم شریف میں مشرکین کے داخلہ کی ممانعت کے بارے حدیث مبارکہ میں بھی واضح حکم پایا گیا ہے جو درج ذیل ہے:

أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَهُ فِي الحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ «أَلاَ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ العَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ»

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو حجۃ الوداع سے پہلے حج کا امیر بنا کر چند لوگوں کے ساتھ نحر (قربانی) کے دن یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا: ’’اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔‘‘

  1. بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب لا يطوف بالبيت عريان ولا يحج مشرك، 2: 586، الرقم:1543، بيروت: دار ابن كثير , اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، كتاب الحج، باب لا يحج البيت مشرك ولا يطوف بالبيت عريان وبيان يوم الحج الأكبر، 2: 982، الرقم: 1347، بيروت: دار إحياء التراث العربي

لہٰذا اب حج ارکان اسلام میں سے ہے اور مسلمانوں کی خاص عبادات میں شامل ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ "

حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دیناکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

  1. بخاري، الصحيح، كتاب الإيمان، باب الإيمان وقول النبي صلي الله عليه وسلم «بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ»، 1: 12، الرقم: 8
  2. مسلم، الصحيح، كتاب الإيمان، باب بيان أركان الإسلام ودعائمه العظام، 1:45، الرقم: 16

معلوم ہوا کہ اب حج مسلمانوں کی دیگر فرض عبادات کی طرح ایک خاص عبادت ہے جس میں مسلمان ہوئے بغیر کوئی کافر شامل نہیں ہو سکتا، قرآن وحدیث میں اس حوالے سے کسی قسم کا تضاد نہیں ہے۔ لہٰذا صرف مسلمان مرد وخواتین کے لیے حج کی فرضیت خاص کرنا اور غیرمسلموں کو حج سے خارج کرنا عین قرآن وحدیث کے مطابق ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری