اگر عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد عورت کو حیض‌ آ جائے تو کیا کرے؟


سوال نمبر:5342
السلام علیکم! ایک عورت نے پاکستان سے عمرہ کا احرام باندھا اور حیض آ گیا۔ اس کی حیض کی مدت 6 دن ہے اور ان کو 5 دن میں مدینہ جانا ہے تو اب کیا کرے؟

  • سائل: عبداللہمقام: نوابشاہ، سندہ
  • تاریخ اشاعت: 27 اپریل 2019ء

زمرہ: حیض

جواب:

ایامِ حیض میں عورت کے لیے جن امور کی انجام دہی ممنوع ہے ان میں سے ایک مسجد میں داخلہ بھی ہے۔ اس حوالے سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا:

إِنَّ الْمَسْجِدَ لَا يَحِلُّ لِجُنُبٍ، وَلَا لِحَائِضٍ.

مسجد کسی جنبی اور حیض والی کے لیے حلال نہیں ہے۔

ابن ماجه، السنن، كتاب الطهارة وسننها ، باب في ما جاء في اجتناب الحائض المسجد، 1: 212، رقم: 645، بيروت: دار الفكر

خانہ کعبہ چونکہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ہے، اس لیے ناپاکی کے ایام میں عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.

حیض والی عورت بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔

أحمد بن حنبل، المسند، 6: 137، رقم: 25099، مصر: مؤسسة قرطبة

اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک روایت میں فرمایا:

قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي.

میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔

بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة، 2: 594، رقم: 1567، بيروت: دار ابن كثير اليمامة

اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوع حدیث بیان کی ہے:

أَنَّ النُّفَسَاءَ، وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ.

نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کر کے احرام باندھیں اور تمام مناسک حج ادا کریں سوائے طواف کعبہ کے، جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 363، رقم: 3435
  2. ترمذي، السنن، كتاب الحج، باب ما جاء ما تقضي الحائض من المناسك، 3: 282، رقم: 945، بيروت: دار إحياء التراث العربي

اور صاحب ہدایہ امام مرغینانی فرماتے ہیں:

وَلَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ لِأَنَّ الطَّوَافَ فِي الْمَسْجِدِ.

اور حیض والی عورت بیت اللہ کا طواف بھی نہ کرے کیونکہ طواف مسجد میں ہوتا ہے۔

مرغيناني، الهداية شرح البداية، 1: 31، المكتبة الإسلامية

مذکورہ بالا تصریحات سے واضح ہوا کہ حالتِ حیض میں عورت طوافِ کعبہ نہیں کر سکتی‘ اس کے علاوہ دیگر مناسک ادا کر سکتی ہے۔

جو صورتحال آپ کے سوال میں بیان کی گئی ہے اس میں عورت مکہ مکرمہ میں اپنا قیام بڑھائے یا مدینہ طیبہ سے واپسی پر طواف کر کے احرام کھولے تاکہ اس کا عمرہ ادا ہو جائے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو عورت بغیر طواف کیے احرام کھول دے اور ایک بکرا بطور دم ذبح کرے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ.

اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو)۔

البقرة، 2: 196

لہٰذا مذکورہ صورتوں‌ میں‌ سے جو بھی ممکن ہو اس پر عمل کر لیا جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری