کیا مردہ جانور سے حاصل کردہ جیلاٹن کا استعمال کا جائز ہے؟


سوال نمبر:5204
یہ پوچھنا تھا کہ جیلاٹن (gelatin) کا حصول اگر مردہ جانور سےکیا جائے تو کیا اس کا استعمال جائز ہے؟

  • سائل: محمد عارفمقام: پشاور
  • تاریخ اشاعت: 05 جنوری 2019ء

زمرہ: خور و نوش

جواب:

جیلاٹن (Gelatin) ایک پروٹین کا نام ہے جو جانداروں کی ہڈیوں اور کھال سے حاصل کی گئی کولیجن سے تیار کی جاتی ہے۔ اسے جیلینگ ایجنٹ (Gelling Agent) کا نام بھی دیا جاتا ہے کیونکہ یہ اشیاء کو جمانے کا کام کرتی ہے۔ اس کا استعمال ٹافی، چاکلیٹ، جیلی، چیونگم، کیک، آئیس کریم، مٹھائی، ادویات، بسکٹ، بریڈ، پیکنگ والی دہی اور مسالحہ جات وغیرہ جیسی اشیائے خورد و نوش (Edible) اور لوشن، شیونگ کریم اور بناؤ سنگھار کی اشیاء میں ہوتا ہے۔ اس کے استعمال کا مقصد اشیاء میں گاڑھا پن پیدا کرکے انہیں پگھلنے سے بچانا ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں پائے کا سالن اس وقت زیادہ لذیذ شمار ہوتا ہے جب وہ زیادہ گاڑھا ہو اور یہ گاڑھا پن ہڈیوں کو دیر تک ہلکی آنچ پر پکانے سے آتا ہے کیونکہ اس سے ہڈی میں موجود جیلاٹن کی زیادہ سے زیادہ مقدار شوربے میں داخل ہوکراسے گاڑھا بنا دیتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرزندانِ اسلام کو کھانے پینے کے معاملے میں خاص احتیاط کا حکم دیا ہے۔ اس لیے جیلاٹن ملی اشیائے خورد و نوش کی حلت و حرمت کے معاملے میں بھی وہی اصول مدِ نظر رکھے جائیں گے جو اسلام نے اکل و شرب کے بارے میں متعارف کروائے ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ.

تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور (دھار دار آلے کے بغیر کسی چیز کی) ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور (کسی جانور کے) سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ (جانور) جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا۔

الْمَآئِدَة، 5: 3

درج بالا ضابطے کی رو سے مردہ جانور کا نہ صرف گوشت بلکہ تمام اجزاء کا کھانا حرام ہے۔ مردار کی کھال یا ہڈیوں سے حاصل کردہ جیلاٹن بھی کیونکہ اس جانور کا جزو ہی ہے تو جن اشیاء میں یہ جیلاٹن شامل ہو ان کا کھانا بھی حرام ہی ہے۔ گویا وہی جیلاٹن حلال ہے جو حلال جانور کی ہڈی یا کھال سے حاصل کی گئی ہو اس شرط کے ساتھ کہ حلال جانور کو اسلامی طریقے سے ذبح بھی کیا گیا ہو۔ اسی طرح مچھلی، سبزیوں اور پھلوں سے حاصل کردہ جیلاٹن اور جیلاٹن ملی اشیائے خورد و نوش کا استعمال بھی جائز ہے۔ اس کے برعکس حرام جانوروں جیسے سور، کتا، گدھا، سانپ یا مردار سے حاصل کردہ جیلاٹین کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری