جواب:
اگر کوئی شخص بوجوہ مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا نہ کرسکے تو وہ گھر والوں کو جمع کر کے گھر میں ہی باجماعت نماز ادا کر سکتا ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے۔ حضرت عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ مِنْ نَوَاحِي الْمَدِينَةِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ، فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، فَمَالَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَجَمَعَ أَهْلَهَ، فَصَلَّى بِهِمْ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے گاؤں سے واپس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی نماز کا ارادہ کر رہے تھے کہ لوگ نماز ادا کر چکے تھے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر تشریف لے آئے ، اپنے گھر والوں کو جمع کیا اور ان کے ساتھ باجماعت نماز ادا فرمائی۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شوہر گھر میں بیوی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرسکتا ہے۔ اگر گھر میں بیوی کے علاوہ دیگر خواتین اور بچے ہوں تو انہیں بھی جماعت میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔