کیا قربانی کی کھالیں ڈیم تعمیر فنڈ میں دینا جائز ہے؟


سوال نمبر:4982
کیا قربانی کی کھالیں ڈیم تعمیر فنڈ میں دی جاسکتی ہیں؟

  • سائل: محمد سیف اللہ سیفیمقام: کوٹ مومن، سرگودھا
  • تاریخ اشاعت: 16 اگست 2018ء

زمرہ: قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

قربانی کی کھال شرعاً ہر کارِ خیر میں صَرف کی جا سکتی ہے، اس سے ذاتی استعمال کے لیے مُصلیٰ یا فلاحِ عامہ کے استعمال کے لیے کنویں کا ڈول بھی بنایا جاسکتا ہے۔ اسے فروخت کر کے یتیم، بیوہ، غریب اور مسکین کی مالی مدد بھی کی جاسکتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں، پانی کے بےدریغ استعمال اور بڑے ڈیموں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ماہرین نے وطنِ عزیز میں قحط و خشک سالی کے خدشات ظاہر کیے ہیں، جن کی بنا پر عوامِ پاکستان، اعلیٰ عدلیہ، افواج، سرکاری و نجی اداروں اور مادرِ وطن کے خیرخواہوں نے پانی کے بڑے ذخیروں‘ جن میں دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم (مونڈا ڈیم) قابلِ ذکر ہیں‘ کی تعمیر کے لیے عطیات جمع کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ ان انتہائی اہم منصوبہ جات کے لیے بیرونی قرض کی ضرورت نہ پڑے۔ پانی کے یہ ذخیرے ہماری زراعت، توانائی اور زندگی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اہلیانِ پاکستان کا قومی و ملی فریضہ ہے ان کی تعمیر کے لیے دل کھول کر صدقات، عطیات اور قربانی کی کھالیں دیں۔ یہ بہترین صدقہ جاریہ اور اعلیٰ‌ ترین کارِ خیر ہے جس سے حیوان، کھیت کھلیان اور بلاتفریقِ قوم و مذہب کروڑوں انسان مستفید ہوں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی