وضو کا استعمال شدہ پانی پینے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4974
السلام علیکم! ماءِ مستعمل یعنی پانی جو وضوء کرنے کے بعد کسی برتن میں جمع ہوا ہو‘ خود طاہر یعنی پاک ہے، اس پانی کو پینے کے متعلق کیا حکم ہے؟

  • سائل: کفایت اللہمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 20 اگست 2018ء

زمرہ: طہارت

جواب:

ماءِ مستعمل کی دو اقسام ہیں:

  1. جسم پر لگی ہوئی نجاست دھوئی جائے تو استعمال ہونے والا پانی بھی نجس ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں نجاست شامل ہو جاتی ہے۔ ایسا ماءِ مستعمل نجس ہے اور جہاں لگے گا اس جگہ کو بھی ناپاک کر دے گا۔
  2. اگر اعضائے وضو پر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوئی ہو تو استعمال شدہ پانی طاہِر (پاک) ہوتا ہے البتہ مُطاہِر (پاک کرنے والا) نہیں ہوتا۔ اس پاک ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ کپڑوں یا جسم پر لگ جائے تو انہیں ناپاک نہیں کرتا۔ اس کا ہرگز یہ معنیٰ نہیں ہے کہ طاہر ہونے کی وجہ سے یہ پانی پینے کے بھی لائق ہے۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ.

اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

البقرة، 2: 168

اور دوسرے مقام پر فرمایا:

وَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ.

اور جو حلال پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے کھایا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔

الْمَآئِدَة، 5: 88

اور سورہ نحل میں فرمایا:

فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ.

پس جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں اللہ نے بخشا ہے، تم اس میں سے کھایا کرو اور اللہ کی نعمت کا شکر بجا لاتے رہو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

النَّحْل، 16: 114

درج بالا آیات میں اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی اشیاء کے دو اصول بیان کیے ہیں: حلال اور طیب۔ ماءِ مستعمل کی قسمِ ثانی کو نفیس طبیعت قابلِ استعمال خیال نہیں کرتی اس لیے اس کا پینا جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری