جواب:
ماءِ مستعمل کی دو اقسام ہیں:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ.
اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
البقرة، 2: 168
اور دوسرے مقام پر فرمایا:
وَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ.
اور جو حلال پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے کھایا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
الْمَآئِدَة، 5: 88
اور سورہ نحل میں فرمایا:
فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ.
پس جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں اللہ نے بخشا ہے، تم اس میں سے کھایا کرو اور اللہ کی نعمت کا شکر بجا لاتے رہو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
النَّحْل، 16: 114
درج بالا آیات میں اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی اشیاء کے دو اصول بیان کیے ہیں: حلال اور طیب۔ ماءِ مستعمل کی قسمِ ثانی کو نفیس طبیعت قابلِ استعمال خیال نہیں کرتی اس لیے اس کا پینا جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔