کیا دو آدمیوں کی جماعت قائم ہو سکتی ہے؟


سوال نمبر:490
کیا دو آدمیوں کی جماعت قائم ہو سکتی ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

زمرہ: نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل

جواب:

دو آدمیوں کی جماعت ہو سکتی ہے اس کی صورت یہ ہوگی کہ ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.

ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1 : 522، رقم : 972

’’دو یا دو سے زیادہ (مردوں) پر جماعت ہے۔‘‘

اس صورت میں امام، مقتدی کو اپنے دائیں جانب کھڑا کرے گا، جیسا کہ حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے :

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر کو پیچھے کی طرف سے پکڑ کر مجھے دائیں طرف کر دیا۔

بخاری، الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب اذ قام الرجل عن يسار الإمام، 1 : 255، رقم : 693

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔