نوزائدہ بچے کے بال منڈوا کر محفوظ کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4849
السلام علیکم! بعض لوگ پہلے بچے کے سر کے بال منڈوانے کے بعد سنبھال لیتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

  • سائل: طاہر بن یامینمقام: ملتان
  • تاریخ اشاعت: 30 اپریل 2018ء

زمرہ: تواہم پرستی

جواب:

حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک بکری عقیقہ (میں ذبح) کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

یَا فَاطِمَةُ احْلِقِي رَأْسَهُ وَتَصَدَّقِي بِزِنَةِ شَعْرِهِ فِضَّةً قَالَ فَوَزَنَتْهِ فَکَانَ وَزْنُهِ دِرْهَمًا أَوْ بَعْضَ دِرْهَمٍ.

اے فاطمہ! ان کا سر مونڈھ کر بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرو تو ان کا وزن ایک درہم یا درہم سے کچھ کم تھا۔

ترمذي، السنن، کتاب الأضاحی، باب العقیقة بشاة، 4: 99، رقم: 1519، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي

سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نومولود بچے کا سر منڈوا کر بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا ثبوت تو ملتا ہے مگر اُن بالوں کو سنبھال کر رکھنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، لہٰذا پہلے بچے کا سر منڈوا کر بالوں کو سنبھالنا ایک فضول رسم ہے جس کا اسلامی تعلیمات میں کوئی تصور نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری