علاتی بہن سے نکاح‌ کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4831
السلام علیکم! ایک صاحب تھے جن کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے اور دوسری بیوی سے بیٹی ہے۔ اب لڑکی کی ماں دوسری بیوی کے بیٹے سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ دونوں کا والد ایک ہے اور ماں دونوں کی الگ ہیں، دونوں میں رضاعت کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔ کیا ایسی صورتحال میں ان دونوں کی شادی جائز ہے؟

  • سائل: محمد ولی قادریمقام: کلکتہ، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 18 اپریل 2018ء

زمرہ: محرمات نکاح

جواب:

شریعتِ اسلامیہ میں جن رشتوں کے ساتھ نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے ان میں ایک اخوات یعنی بہنیں ہیں، بہن حقیقی ہو، رضاعی (دودھ شریک) ہو، اخیافی (ماں شریک) ہو یا علاتی (باپ شریک) ہو‘ اس کے ساتھ نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔

سوال میں‌ مذکور لڑکے اور لڑکی کا آپس میں نکاح‌ جائز نہیں‌ کیونکہ دونوں‌ ایک ہی باپ کی صلب سے ہیں اور باپ شریک بہن بھائی ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔