برقی مراسلہ میں‌ دینی پیغام کے ساتھ ’اگر مسلمان ہو تو پھیلاؤ‘ لکھنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4789
مفتی صاحب! بسا اوقات دوست کوئی دینی تصویر بھیجتے ہیں‌ اور ساتھ لکھا ہوتا ہے ’کوئی کافر ہی ہوگا جو شیئر نہ کرے/ کریگا۔ کیا جو مسلمان ایسی پوسٹ کو شیئر نہ کرے وہ کافر ہے؟ ایسا کلمات لکھ کر شیئر کرنے والے کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: آفتاب عالم انصاریمقام: مہراج گنج، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 30 مارچ 2018ء

زمرہ: دعوت و تبلیغ

جواب:

ایسی تصاویر یا پیغامات دوسروں تک پہنچانے یا نہ پہنچانے سے کسی کے ایمان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایسے دوست اگرچہ اسلام کی محبت میں یہ سب کرتے ہیں مگر ان کی نادانی و جہالت اسلام کا مذاق بنوا دیتی ہے اور ان کا یہ طرزِ تبلیغ حکمت سے خالی ہونے کی وجہ سے غیر مؤثر رہتا ہے جبکہ مبلغین کے لیے حکم الہٰی ہے:

ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَo

(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجیے جو نہایت حسین ہو، بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔

النحل، 16: 125

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری