کیا ایسی سرمایہ کاری جائز ہے جس میں رب المال کو متعین اضافہ ملے؟


سوال نمبر:4659

السلام علیکم! ہانگ کانگ کی ایک کمپنی کان کنی کا کام کرتی ہے خاص طور پر ہیرے (diamond) کی مائننگ (mining) کر کے اسے مختلف مراحل سے گزار کر عالمی منڈی میں فروخت کرتی ہے اور ڈھیروں منافع کماتی ہے۔ وہ کمپنی یہ آفر کر رہی ہے کہ پوری دنیا سے کوئی بھی شخص اس کے ساتھ سرمایہ کاری کرے تو وہ اسے اس کی رقم کے مطابق محدود عرصے تک منافع دے گی۔

سرمایہ کاری اور اس پر دیے جانے والے منافع کی تفصیل کچھ یوں ہے:

  1. کوئی شخص کمپنی کو 200 ڈالر دے گا تو کمپنی ساڑھے بارہ مہینے تک اس شخص کو ہفتہ وار 10 ڈالر دیتی رہے گی۔
  2. کوئی شخص کمپنی کو 400 ڈالر دے گا تو کمپنی ساڑھے بارہ ماہ تک اسے ہفتہ وار 20 ڈالر دیتی رہے گی۔
  3. کوئی شخص کمپنی کو 1200 ڈالر دے گا تو کمپنی ساڑھے بارہ ماہ تک اسے ہفتہ وار 60 ڈالر دیتی رہے گی۔
  4. کوئی شخص کمپنی کو 3600 ڈالر دے گا تو کمپنی ساڑھے بارہ ماہ تک اسے ہفتہ وار 180 ڈالر دیتی رہے گی۔

مندرجہ بالا منافع ہر صورت ملتا ہے اس میں رقم دینے والے شخص کو کسی قسم کا کام نہیں کرنا پڑتا صرف ایک ہی بار رقم لگانی پڑتی ہے۔ کیا اس طرح کی سرمایہ کاری ازروئے شریعت جائز ہے؟

  • سائل: رضوان خواجہمقام: دیوی گلی، آزاد جموں و کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 24 جنوری 2018ء

زمرہ: مشارکت

جواب:

مشترکہ سرمایہ کاری کے سلسلے میں اسلام کا بنیادی اصول یہ ہے کہ یہ نفع و نقصان کی شراکت (PLS) پر مبنی ہونی چاہیے جس کے تحت کاروبار کے تمام فریق تجارتی خطرات (Risk) برداشت کریں۔ مشارکہ اور مضاربہ جائز شراکت کی دو عمومی اقسام ہیں جن کے جواز پر فقہاء کا اجماع ہے۔ ان کی وضاحت جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے: کاروباری شراکت کے اسلامی اصول کیا ہیں؟

سرمایہ کاری کی جو صورت آپ نے بیان کی ہے اسے جائز اس لیے قرار نہیں دیا جاسکتا کہ اس میں ایک خاص مدت کے لیے رقم دے کر طے شدہ اضافہ وصول کیا جاتا ہے۔ ازروئے شرع سرمایہ کاری کا یہ طریقہ جائز نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری