اسلام لانے کے بعد عورت کا کافر شوہر کے ساتھ رہنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4656
السلام علیکم! میرا کاروباری حوالے سے ایک ہندو خاتون سے رابطہ تھا. الحمد للہ انہوں نے اسلام کے پیغامِ امن و محبت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے اپنے خاندان والوں سے چھپ کر اسلام قبول کیا ہے کیونکہ ان کے خاندان والے ہندو ازم کے انتہا پسند طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ خاتون شادی شدہ ہیں اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلام قبول کر لینے کے بعد کیا وہ اپنے ہندو شوہر کی زوجیت سے نکل چکی ہیں یا ان کی زوجیت برقرار ہے۔ نیز یہ بتائیے گا کہ ان کا شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلق زنا کےزمرے میں تو نہیں آئے گا؟

  • سائل: رضوان خواجہمقام: دیوی گلی، جموں کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 31 مارچ 2018ء

زمرہ: نکاح

جواب:

اسلام نے نکاح کے معاملے میں کفو کا تصور دیا ہے جس کا معنیٰ ہے برابری۔ یہ برابری علم و عمل اور عقیدہ و مذہب میں اشد ضروری ہے۔ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر راہنمائی فرمائی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَـئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُوَ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ.

اور تم مشرک عورتوں کے ساتھ نکاح مت کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور بیشک مسلمان لونڈی (آزاد) مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلی ہی لگے، اور (مسلمان عورتوں کا) مشرک مردوں سے بھی نکاح نہ کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں، اور یقیناً مشرک مرد سے مؤمن غلام بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلا ہی لگے، وہ (کافر اور مشرک) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں، اور اﷲ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

البقره، 2: 221

اس لیے اسلام قبول کرنے کے بعد مذکورہ عورت اپنے شوہر کو بھی اسلام کی دعوت پیش کرے اگر شوہر قبول کر لے تو دونوں اسلام کی شرائط کے مطابق نکاح کر لیں، اور اگر شوہر اس دعوت کو مسترد کر دے تو اس سے الگ ہو جائے۔ علیحدگی کے بعد عدالت میں طلاق کا مطالبہ پیش کرے، جب عدالت ان میں تفریق کروا دے تو عورت تین حیض تک ایامِ عدت گزارے گی۔ اس کے بعد کسی مسلمان مرد سے نکاح کر سکتی ہے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد کافر کے ساتھ ازدواجی تعلق میں رہنا جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری