نکاح‌ سے پہلے مشروط طلاق کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4599
السلام علیکم مفتی صاحب! کسی شخص نے اپنی منگیتر سے کہا کہ اگر تم نے شادی کے بعد یہ کام کیا تو تمہیں‌ طلاق۔ پھر دوبارہ کسی دوسرے کام پر کہا کہ اگر تم نے شادی کے بعد یہ کام کیا تو تمہیں‌ طلاق۔ اس کے بعد ان کا نکاح ہوا اور ابھی رخصتی نہیں‌ ہوئی تھی اور نہ ہی خلوت صحیحہ واقع ہوئی تھی کہ لڑکے نے لڑکی کو ایک طلاق دے دی۔ اس بعد لڑکی نے مذکورہ دونوں‌ کام کیے جن سے الگ الگ مواقع پر ایک‘ ایک طلاق مشروط کی گئی تھی۔ اگر ان کا تجدیدِ نکاح‌ ہوتا ہے اور اس بعد لڑکی دوبارہ وہی کام کرتی ہے تو کیا دوبارہ طلاق واقع ہو جائے گی؟ کیا اس سے بچنے کا کوئی طریقہ ہے؟

  • سائل: محمد قاسممقام: سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 02 جنوری 2018ء

زمرہ: طلاق  |  تعلیق طلاق

جواب:

ہمارے پاس کچھ عرصے سے اسی طرح کے سوالات مسلسل آ رہے ہیں، جن لوگوں کے درمیان شادی سے پہلے علیحدگی کی گفتگو ہو رہی ہے خدا جانے شادی کے بعد ان کا کیا حال ہوگا؟ ہمارا مشورہ تو یہ ہے کہ ایسے چھچھورے جوڑوں کو شادی سے اجتناب کرنا چاہیے جو بات بات پر طلاق کے ہتھیار سے رشتوں کے تقدس کا سر قلم کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

رخصتی کے بعد ہی شادی کے احکام لاگو ہوتے ہیں، اس لیے شوہر نے جن شرائط کے ساتھ طلاق کو مشروط کیا تھا ان سے طلاق شادی کے بعد ہی واقع ہوگی۔ اگر دوبارہ نکاح کے بعد رخصتی ہو جاتی ہے اور لڑکی وہ مشروط کام کرتی ہے تو طلاق واقع ہو جائے گی۔ اس لیے اگر دوبارہ نکاح کرنا ہے تو لڑکی کو ان کاموں سے مکمل اجتناب کرنا ہے جن کے ساتھ طلاق مشروط کی گئی ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا نکاح سے پہلے مشروط کی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی