کیا ٹورنٹس (Torrents) کے ذریعے تعلیمی مواد حاصل کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4595
السلام علیکم! درخواست برائے فتویٰ: انتہائی ادب سے گزارش ہے که میں ایک انجینرنگ کا طالب علم ہوں. اپنے سمیت دیگر طلبا کی طرف سے تعلیم کے ایک شرعی مسلۓ پر فتویٰ کی صورت میں رہنمائی درکار ہے. مسئلے کی تفصیل درج ذیل ہے: انٹرنیٹ کی وجہ سے انفارمیشن کا دور ہے اور کئی اقسام کے علوم و ہنر سیکھنے کیلئے انٹرنیٹ پر وسائل موجود ہیں. اس درخواست میں ہمارا موضوع انجینرنگ اور خاص کر کمپیوٹر کے مختلف ہنر اور ملحقہ علوم سیکھنے کے وسائل ہیں. ان وسائل کی دو بڑی اقسام ہیں : ا)مفت ٢)قیمت شدہ ان کے مواد میں بنیادی فرق یہ ہے که قیمت شدہ وسائل عام طور پہ بہتر،جامع اور زیادہ مفید ہوتے ہیں. لہٰذا فطری طور پہ طالب علم کی ترجیح قیمت شدہ وسائل تک رسائی ہی ٹھہرتی ہے. اگرچہ قیمت شدہ تعلیمی وسائل ،اپنے مالکان کی طے شدہ قیمت ادا کرنے پر ہی میسّر ہونے مقصود ہیں لیکن Torrent کے نام سے ایک ایسا ذریعہ موجود ہے جس سے یہ قیمت شدہ تعلیمی وسائل مفت حاصل کیے جا سکتے ہیں. Course کا ایک خریدار اس علم کو دنیا میں کہیں بھی مفت بانٹ سکتا ہے. یاد رہے که یہ Torrent کا ذریعہ وسائل کے مالکان کی طرف سے نہیں ہے اور انھیں اپنی چیز قیمت کے بدلے میسر کرنا ہی مقصود ہے. اب بحیثیت طالب علم میرا مرکزی سوال یہ ہے که کیا یہ تعلیمی وسائل ، جو که در حقیقت اپنی ایک معیّن قیمت رکھتے ہیں، لیکن میرے پاس Torrent کے ذریعے مفت پہنچ چکے ہیں، مجھ پر حلال ہیں یا حرام؟ کیا ان تعلیمی وسائل سے حاصل ہونے والا علم حلال ہے یا حرام؟ اور ایسے علم سے حاصل ہونے والا فائدہ جیسے کہ نوکری یا تنخواہ یا کسی بھی قسم کا منافع حلال ہے یا حرام ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں. ہماری ترجیح یہی ہے ہمیں اس مسلۓ پر با قاعدہ فتویٰ مل جائے تا کہ شک اور بحث کا جواز نہ رہے. جزاک الله

  • سائل: محمد مبشر عرفانمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 02 جنوری 2018ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

مذکورہ تعلیمی مواد یا سوفٹ ویئرز اگر کسی فرد یا ادارے کی ملکیت ہوں جس کے جملہ حقوق (Copy Rights) مالک کے نام محفوظ ہیں تو مالک کی اجازت کے بغیر انہیں حاصل کرنا غیراخلاقی، قانوناً جرم اور شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔ یہ علمی مواد یا سوفٹ ویئرز آئی ٹی کمپنیوں کا مالِ تجارت ہوتا ہے جن کی تیاری کے لیے وہ سرمایہ خرچ کرتے ہیں، ان سافٹ ویئرز کو ان کے مالکان سے خریدنے یا ان کی اجازت کے بغیر ٹورنٹ (Torrent) یا کسی دوسرے ذریعے سے حاصل کرنا چوری کے زمرے میں آتا ہے اور یہ کسی طور جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی کمپنی خود اس کی اجازت دے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری