کیا دو نمازیں جمع کر کے ادا کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4479
السلام علیکم مفتی صاحب! صحیح مسلم میں ظہرین اور مغربین پر ایک باب ہے، جس میں‌ امام مسلم نے اس موضوع پر کئی احادیث تحریر کی ہیں۔ لیکن اہل سنت کے علماء دو نمازیں جمع کرنے کو درست نہیں سمجھتے بلکہ اس کو گناہ قرار دیتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے حالیہ دورہ علوم الحدیث میں اہل سنت علماء کے اس موقف کو ضعیف قرار دیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اہل سنت علماء صحیح مسلم کی صحیح احادیث پر ضعیف احادیث کو ترجیح کیوں‌ دیتے ہیں؟

  • سائل: عمران سعیدمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 03 نومبر 2017ء

زمرہ: حدیث اور علم حدیث  |  نماز

جواب:

شرعی عذر کی بناء پر نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرنے پر چاروں آئمہ فقہ متفق ہیں، لیکن اختلاف اس بات پر ہے کہ یہ جمع صوری ہوگی یا جمع حقیقی ہوگی؟ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ جمع صوری ہوگی سوائے عرفات اور مزدلفہ کے‘ کیونکہ عرفات اور مزدلفہ میں تمام امت جمع حقیقی ہونے پر متفق ہے۔

جمع صوری سے مراد ہے کہ نماز ظہر کو آخری وقت میں ادا کیا جائے اور نماز عصر شروع وقت میں ادا کی جائے۔ اسی طرح مغرب کو آخری وقت میں ادا کیا جائے اور عشاء کو شروع وقت میں ادا کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان پر بھی عمل ہوجائے اور حدیث مبارکہ میں دی گئی رخصت بھی حاصل کر لی جائے۔ ارشادِ ربانی ہے:

إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا.

بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے۔

النساء، 4: 103

اس لیے احناف جمع صوری کے قائل ہیں جبکہ اس پر دلالت کرنے والی احادیث ضعیف ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے حدیثِ ضعیف کی حجیت کے بارے میں بتایا ہے کہ اس پر مذہب قائم کیا جاسکتا ہے۔ جس طرح احناف اس مسئلہ میں حدیث ضعیف پر عمل کرتے ہیں اسی طرح دیگر مسالک بھی بعض مسائل میں حدیث ضعیف پر مذہب قائم کرتے ہیں۔ احناف حدیث ضعیف کو آیت مبارکہ کے ساتھ جوڑ کر اپنے اس موقف کو ترجیح دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے بھی حدیث ضعیف کو بطورِ حجت قبول کرنے کے بارے میں بیان کیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری