جواب:
اسلام میں موجود کفو کے تصور سے مراد ذات پات اور قوم قبیلہ نہیں ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں جن عورتوں سے نکاح کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ان کے علاوہ کسی بھی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے۔ ہر عاقل و بالغ لڑکا، لڑکی اپنی پسند اور رضامندی سے نکاح کر سکتے ہیں‘ خواہ وہ کسی بھی قوم و قبیلے سے ہوں‘ شرعاً کوئی پابندی نہیں ہے۔
جب والدین اور سرپرست رشتہ طے کریں تو اس میں لڑکے لڑکی کی رضامندی، پسند و ناپسند، قد کاٹھ، شکل و صورت اور تعلیم و تربیت کی مناسبت کا خیال ضرور رکھیں تاکہ ان میں ذہنی ہم آہنگی پائی جائے تو اسی کو کفو تصور کیا جائے۔
مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔