کیا سسرال کا گھر انسان کا وطنِ اصلی ہوتا ہے؟


سوال نمبر:4451
السلام علیکم! میرے ذاتی گھر سے سسرال کے گھر کا فاصلہ 500 کلو میٹر ہے۔ میرے سسر میرے ماموں بھی ہیں۔ اگر میں دس دن قیام کی نیت سے سسرال کے گھر جاتا ہوں تو کیا میں‌ قصر نماز ادا کروں گا؟ میں نے سنا ہے کہ سسرال کے گھر میں انسان مسافر نہیں‌ رہتا۔ براہِ مہربانی راہنمائی فرما دیجیے۔

  • سائل: نبیل فیاضمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2017ء

زمرہ: مسافر کی نماز

جواب:

شرعی اصطلاح‌ میں‌ وطن کی تین اقسام ہیں:

  • وطن اصلی
  • وطن اقامہ
  • وطن سکنیٰ

وطن اصلی سے مراد وہ جگہ ہے جہاں کسی شخص کی پیدائش ہوئی اور وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہتا ہو۔

وطن اقامہ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں کسی شخص نے 15 دن یا اس سے زیادہ قیام کا ارادہ کیا ہو۔

وطن سکنیٰ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں 14 دن یا اس سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو۔

وطن اصلی اور وطن اقامت میں پوری نماز پڑھنا فرض ہے، جبکہ وطن سکنیٰ میں قصر نماز پڑھنا ضروری ہے۔ وطنِ سکنیٰ میں چار رکعت فرض کی بجائے دو رکعت فرض پڑھنا ہے۔ اگر چار رکعت فرض قصداً پڑھے گا تو گنہگار ہوگا۔

شادی کے بعد بیوی کا سسرال اس کا وطنِ اقامت بن جاتا ہے اس لیے بیوی سسرال میں پوری نماز ادا کرے گی اور میکے میں اگر 14 دن یا اس سے کم قیام کا ارادہ ہو اور سسرال کے شہر سے میکے شہر کی مسافت شرعی مقدار (48 میل یا تقریباً 78 کلو میٹر) سے زیادہ ہو  تو وہ قصر نماز ادا کرے گی۔

تاہم خاوند کے لیے سسرال کا گھر وطنِ اقامت نہیں بنتا‘ إلاّ یہ کہ وہ سسرال کے گھر رہائش اختیار کر لے۔ اگر وہ 14 دن یا اس سے کم قیام کا ارادے سے سسرال کے شہر آیا ہے اور اس وطنِ اصلی و سسرال کے شہر کی مسافت شرعی مقدار (48 میل یا تقریباً 78 کلو میٹر) سے زیادہ ہے  تو قصر نماز ادا کرے گا۔ قصر نماز کے مزید احکام جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

نمازِ قصر کے احکام کیا ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری