قرآنِ مجید حفظ‌ کرنے کے بعد بھول جانے پر کیا وعید ہے؟


سوال نمبر:4339
السلام علیکم مفتی صاحب! میرے شوہر نے قرآن مجید حفظ‌ کیا مگر وہ اسے یاد نہ رکھ سکے۔ اب دوبارہ یاد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے چھ سپارے دوبارہ یاد کر لیے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں‌ وہ گنہگار تو نہیں‌ ہیں۔

  • سائل: تسنیم فرقانمقام: یوکے
  • تاریخ اشاعت: 17 اگست 2017ء

زمرہ: تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

قرآن مجید کی زیارت کرنا، اس کی تلاوت، اس کا حفظ اور اس میں غور و فکر اور اسی سے ہدایت و راہنمائی لینا بلاشبہ افضل ترین عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآنِ مجید نازل کیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ سے سنا اور جس سے جتنا ممکن ہوا اس نے یاد (حفظ) کر کے اپنے سینے میں محفوظ کرلیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کی دہرائی فرماتے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی ترغیب دیتے۔ قرآن مجید کو اسی وقت یاد رکھا جا سکتا ہے جب انسان یاد کردہ سورتوں کو بار بار پڑھے اور ان کی دہرائی کرتا رہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:

تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ الْإِبِلِ فِي عُقُلِهَا.

قرآن مجید کا پڑھتے رہنا اپنے اوپر لازم کر لو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے حافظے سے نکلتا ہے۔

اسی حکم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مثال کے ساتھ یوں سمجھایا:

إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ.

قرآن مجید پڑھے ہوئے آدمی کی مثال اونٹوں کے مالک جیسی ہے جو بندھے ہوئے ہوں۔ اگر ان کی نگرانی کرے گا تو ٹھہرے رہیں گے اور اگر انہیں کھول دے گا تو چلے جائیں گے۔

  1. بخاري، الصحيح، 4: 1920، رقم: 4743، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، 1: 543، رقم: 789، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

اس لیے اگر کوئی شخص اپنی کوتاہی، سستی اور غفلت کی وجہ سے بھول جائے‘ قرآنِ مجید کی تلاوت ترک کر دے تو بلاشبہ وہ سخت گناہگار ہے۔ کیونکہ اس نے قرآن مجید کیساتھ تعلق توڑ دیا اور کلام اللہ کی اہمیت کا عملاً انکار کر دیا۔ لیکن اگر وہ خود کوتاہی نہیں کرتا اور بشری کمزوری کی وجہ سے بھول جاتا تو کوئی گناہ نہیں۔ لیکن اس صورت میں بھی وہ قرآنِ مجید کی تلاوت ترک نہ کرے، بھول جانے والے حصے کو بار بار یاد کرنے کی کوشش کرتا رہے۔

جن احادیث میں قرآنِ مجید بھولنے پر وعید آئی ہے احناف کے نزدیک اس سے مراد اس طرح بھول جانا ہے کہ انسان الفاظ کی پہچان ہی بھول جائے اور ناظرہ بھی نہ پڑھ سکے۔

ملا علی قاری، مراة المفاتيح، کتاب فضائل قرآن، 2: 615

اگر آپ کے شوہر دوبارہ اس طرف توجہ دے رہے ہیں تو یہ بہت خوش آئند ہے۔ یاد کرنے کی کوشش کرتے رہیں، جو کوتاہی ہوئی ہے اس پر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کریں‘ بے شک اللہ تعالیٰ عفو و درگزر فرمانے والا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری