جواب:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ کھڑے ہوئے تو لمبا قیام کیا۔ پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا۔ پھر کھڑے ہوئے تو لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر رکوع کیا تو لمبا کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا۔ پھر فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا:
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اﷲِ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اﷲَ وَکَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاﷲِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اﷲِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاﷲِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلبَکَيْتُمْ کَثِيرًا.
بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جن کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب بھی تم یہ (گرہن) دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، تکبیر کہو، نماز پڑھو اور صدقہ دو۔ پھر فرمایا اے امت محمد! خدا کی قسم، اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں جب کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد! اگر تم جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنستے اور زیادہ روتے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ سے سورج گرہن اور چاند گرہن کے اوقات میں نوافل، دعاؤں اور صدقات کے واقعات تو ملتے ہیں، مگر سوال میں مذکورہ امور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی ممانعت بیان نہیں فرمائی نہ ہی سورج گرہن اور چاند گرہن کے وقت حاملہ خواتین کے لیے کوئی خصوصی احکام بیان فرمائے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔