استقبالِ قبلہ کے ظاہری و باطنی آداب کیا ہیں؟


سوال نمبر:411
استقبالِ قبلہ کے ظاہری و باطنی آداب کیا ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: زکوۃ  |  عبادات

جواب:

نماز میں داخل ہونے سے پہلے اپنے آپ کو قبلہ رخ کھڑا کر لینے کو استقبال قبلہ کہتے ہیں۔ حالت نماز میں کھڑا ہونے سے پہلے چہرے اور پورے جسم کو قبلہ رخ کر لینا ضروری ہے تاہم حالت سفر میں اگر سمت قبلہ کا تعین کرنا ممکن نہ ہو تو انسان کو مجبوری کی بناء پر اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے چنانچہ اس صورت میں کسی بھی سمت رخ کر کے کھڑا ہونے سے نماز ادا ہو جائے گی۔

قرآن حکیم میں استقبال قبلہ کے باطنی ادب کا ذکر یوں کیا ہے :

 

تَتَجَافٰی جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا.

السجدة، 32 : 16

’’ان کے پہلو اُن کی خوابگاہوں سے جدا رہتے ہیں اور وہ اپنے رب کو خوف اور امید (کی مِلی جُلی کیفیت) سے پکارتے ہیں۔‘‘

نماز کے باطنی ادب کا تقاضا یہ ہے کہ ساری زندگی یاد محبوب کے لیے وقف ہو جائے اور قلبی توجہ کا تمام تر میلان اس کی ذات کی طرف رہے۔ یہ کیفیت ہو تو پھر کوئی لمحہ محبوب کی یاد سے خالی نہیں گزرتا اور عشق و محبت کی محویت و استغراق کا وہ عالم نصیب ہوتا ہے کہ دل میں یاد محبوب کے سوا اور کسی کی یاد نہیں رہتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔