نماز کی ظاہری شرائط کیا ہیں؟


سوال نمبر:409
نماز کی ظاہری شرائط کیا ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: نماز  |  عبادات

جواب:

وہ شرائط جن کی بجا آوری کو نماز ادا کرنے کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے، پانچ ہیں :

1۔ طہارت 2۔ ستر 3۔ پابندیِ وقت

4۔ استقبالِ قبلہ 5۔ نیت

ان پانچ ظاہری آداب و شرائط کی پابندی کیے بغیر شرعی اعتبار سے نماز نہیں ہوتی۔ اس لیے ظاہری آداب پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے کیونکہ جب تک ظاہری تقاضے پورے نہ ہوں گے اس وقت تک نماز میں روحانی لذت اور معراج کے ثمرات و برکات تک رسائی نا ممکن ہے۔

نماز کے ظاہری آداب

نماز کی ظاہری پانچ شرائط کی تفصیل درج ذیل ہے :

1۔ طہارت

نماز کی سب سے پہلی شرط ’’پاکیزگی و طہارت‘‘ ہے جو اس بات کا متقاضی ہے کہ حالتِ نماز میں داخل ہونے سے پہلے جسم، جگہ اور لباس اچھی طرح سے پاک و صاف ہوں کیونکہ اس کے بغیر نماز کی ادائیگی کے شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔ قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے :

يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ.

الاعراف، 7 : 31

’’اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو۔‘‘

2۔ ستر

نماز کی دوسری شرط ’’ستر‘‘ ہے یعنی جسم کے مخصوص حصے لباس سے ڈھکے ہوئے ہوں۔ فقہی اصطلاح میں اسے ’’ستر عورت‘‘ کہا جاتا ہے۔ مرد کے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا بدن اور عورت کے لیے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ تمام بدن کا چھپانا ضروری ہے۔ کتب فقہ میں مرد اور عورت کے جسم کے ان مخصوص حصوں کی تفصیل بیان کر دی گئی ہے جن کا ڈھانپنا نمازی کے لیے ازروئے شرع فرض قرار دیا گیا ہے اگر ستر پوری طرح ملحوظ نہ رکھا جائے تو نماز نہیں ہو گی۔

3۔ پابندیِ وقت

نماز کا تیسری شرط ’’نماز مقررہ اوقات کے اندر ادا کرنا‘‘ ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :

إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًاO

النساء، 4 : 103

’’بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہےo‘‘

نماز ادا کرنے کی دو حدیں ہیں، ایک وقت شروع ہونے کی ابتدائی حد اور دوسری ختم ہونے کی آخری حد اگر ان دو حدود کے اندر نماز ادا کی جائے تو وہ ادا ہو جائے گی ورنہ نہیں مثلاً نماز فجر کو صبح صادق سے لے کر طلوع شمس سے پہلے تک کی حدود میں ادا کرنا ہے، ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہوتا ہے اگر آپ نے اس سے قبل نماز ادا کر لی تو وہ ظہر کی نماز تصور نہیں ہو گی۔ اسی طرح نماز ظہر کی آخری حد اس وقت تک ہے جب تک ہر چیز کا سایہ اس چیز سے دوگنا نہ ہو جائے۔ اس کے بعد چونکہ نماز عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے اس لیے اس کے بعد ظہر کی نماز ادا نہیں ہو سکتی۔ نماز عصر کی آخری حد غروب آفتاب سے قبل ہے۔ اسی طرح نماز مغرب کا وقت غروب آفتاب سے لے کر شفق (یعنی مغرب کی طرف سے آسمان کی سرخی اور سفیدی) کے غائب ہونے تک ہے، جس کے گزر جانے کے بعد عشاء کا وقت شروع ہو جاتا ہے جو صبح صادق ہونے سے پہلے تک رہتا ہے۔ نماز پنجگانہ کے اوقات کی مقررہ حدود کی پابندی ہر مسلمان پر فرض کر دی گئی ہے۔

4۔ اِستقبالِ قبلہ

چوتھی شرط نماز میں داخل ہونے سے پہلے اپنے آپ کو ’’قبلہ رخ‘‘ کھڑا کرنا ہے۔ حالت نماز میں کھڑے ہونے سے پہلے چہرے اور پورے جسم کا قبلہ رخ کر لینا ضروری ہے تاہم حالت سفر میں اگر سمت قبلہ کا تعین کرنا ممکن نہ ہو تو انسان کو مجبوری کی بنا پر اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے چنانچہ اس صورت میں کسی بھی سمت جس کی طرف اس کا گمان غالب ہو کہ اس سمت قبلہ ہوگا تو اس سمت کی طرف رخ کر کے کھڑا ہونے سے نماز ادا ہو جائے گی۔

5۔ نیت

نماز کی پانچویں شرط ’’نماز کی نیت‘‘ ہے۔ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں۔ اس کو الفاظ میں بیان کرنا لازم نہیں کیونکہ نیت بہرحال دل کی کیفیت کا نام ہے۔ ہاں زبان سے کر لینا مستحب اور بہتر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ.

بخاری، الصحيح، کتاب بدء الوحی، باب کيف کان بدء الوحی إلی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، 1 : 3، رقم : 1

’’اعمال کا دار و مدار تو بس نیتوں پر ہے۔‘‘

نماز کے ان پانچ ظاہری شرائط کی پابندی کیے بغیر شرعی اعتبار سے نماز نہیں ہوتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔