زیورات پر زکوٰۃ کی ادائیگی کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4040
السلام علیکم! میری بیوی کو میکے سے جہیز میں کچھ زیور ملا جو زکواۃ کے نصاب کو پہنچتا ہے۔ وہ زیور شادی کے بعد نہ تو مجھے گھر میں نظر آیا اور نہ ہی میں نے اس کے بارے میں بیگم سے پوچھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس نے وہ سب کچھ اپنے والدین کے گھر چھوڑ ا ہے۔ میرے والدین کی طرف سے دیا گیا زیور ہمارے گھر میں ہے، جو زکواۃ کے نصاب کو نہیں‌ پہنچتا۔ سوال یہ ہے کہ وہ زیور جو میرے سسرال نے دیا اور اس پر میرا کوئی تصرف نہیں تو کیا اس کی زکواۃ بھی مجھے ادا کرنا ہوگی؟

  • سائل: عبداللہمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 25 اکتوبر 2016ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

آپ کی اہلیہ کو میکے اور سسرال سے جو زیور ملا ہے وہ اس کی ملکیت ہے، وہ اس کو جہاں چاہے رکھے یہ اس کا اختیار ہے۔ اگر یہ زیورات سونے اور چاندی کے ہیں اور نصابِ شرعی کی مقدار کو پہنچتے ہیں تو آپ کی بیوی صاحبِ نصاب ہے، اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر زکوٰۃ ادا نہیں کرے گی تو وہ گنہگار ہوگی۔ اگر آپ اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کر دیں تو بھی ادا ہو جائے گی۔ لیکن زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی صورت میں وہ خدا کی عدالت میں جواب دہ ہوگی۔

‘‘حضرت اسماء بنت زید رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں اور میری خالہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، ہم نے سونے کے کنگن پہن رکھے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اس کی زکاۃ ادا کرتی ہو؟ ہم نے کہا: نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ڈرتی نہیں کہ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے آگ کے کنگن تمہیں پہنائے؟ ان کی زکاۃ ادا کرو۔’’

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری