کیا حالتِ جنابت میں کپڑے دھونا جائز ہے؟


سوال نمبر:4037
السلام علیکم! مفتی صاحب طہارت کے بارے میں‌ چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں۔(1) اگر انسان حالتِ جنابت میں‌ ہو تو اس حالت میں‌ ایسے کام کرنا کیسا ہے جن میں‌ پانی کا استعمال ہوتا ہے، جیسے: کپڑے دھونا اور پوچا لگانا؟ (2) اگر ایسا کرنا جائز نہیں‌ تو کیا دھوئے ہوئے کپڑے اور فرش بھی ناپاک ہو جائیں گے؟ (3) حالتِ‌ جنابت میں اُن کاموں‌ میں کاموں‌ کا سرانجام دینا کیسا ہے جن میں‌ پانی کا استعمال نہیں‌ ہوتا؟ (4) اگر انسان سونے سے بیدار ہو اور وہ ستر کی جگہ نمی پائے مگر اس بات کا یقین نہ ہو کہ یہ نمی پسینے کی وجہ سے ہے یا منی خارج ہونے کی وجہ سے تو ایسی صورت میں غسل کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: محمد عبداللہمقام: سرینگر
  • تاریخ اشاعت: 28 دسمبر 2016ء

زمرہ: طہارت

جواب:

آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:

  1. جنبی غسل کرنے میں بلاوجہ تاخیر نہ کرے، کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ کرم الله وجهه الکريم عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا کَلْبٌ وَلَا جُنُبٌ.

حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رحمت کے فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر، کتا یا جنبی ہو۔

  1. أبي داود، السنن، 1: 58، رقم: 227، دار الفکر
  2. نسائي، السنن، 1: 121، رقم: 257، بيروت: دار الکتب العلميه
  3. حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1: 278، رقم: 611، بيروت: دار الکتب العلمية

واضح رہے کہ ضروری و مہذب تصاویر، حفاظت و شکار کرنے والے کتے اور مجبور جنبی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔

درج بالا حکم کی روشنی میں گھر کے کام کاج کرنے سے قبل جنبی کے لیے بہتر ہے کہ وہ غسل کرے۔ نفیس اور پاکیزہ طبیعت طہارت کے بغیر کوئی کام کرنا پسند نہیں کرتی کیونکہ حساس طبیعت اس کیفیت میں بوجھل اور ناگوار ہوتی ہے۔ تاہم اگر مجبوری ہے جنبی کپڑے دھو سکتا ہے اور پوچا وغیرہ لگا سکتا ہے۔

  1. اگر جنبی کے جسم پر نجاست لگی ہو، خواہ وہ گیلی ہو یا خشک، جب اس کے ساتھ کوئی چیز لگے تو وہ ناپاک ہو جاتی ہے۔اگر نجاست نہ لگی ہو تو جنبی کا جسم چیزوں کو ناپاک نہیں کرتا۔ حدیث مبارکہ ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ فَانْخَنَسْتُ مِنْهُ فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ أَيْنَ کُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ کُنْتُ جُنُبًا فَکَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَکَ وَأَنَا عَلَی غَيْرِ طَهَارَةٍ فَقَالَ سُبْحَانَ اﷲِ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں مدینہ منورہ کے کسی راستے میں ملے جب کہ یہ جنبی تھے۔ میں آپ سے ایک طرف ہو گیا۔ جا کر غسل کیا اور حاضر بارگاہ ہو گیا۔ فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! تم کہاں تھے؟ عرض گزار ہوا کہ میں جنبی تھا لہٰذا بغیر طہارت کے آپ کی بارگاہ میں بیٹھنا میں نے نا پسند کیا۔ فرمایا کہ سبحان اللہ! مومن کبھی ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘

  1. بخاري، الصحيح، 1: 109، رقم: 279، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، 1: 282، رقم: 371، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

اس ارشادِ گرامی کی روشنی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حالتِ جنابت میں دھوئے ہوئے کپڑے اور فرش ناپاک نہیں ہوں گے، اگر جنبی کے جسم پر لگی ہوئی نجاست کپڑوں یا فرش پر نہ لگے۔

  1. جنبی کے لیے ممنوعہ امور کے علاوہ پانی والے یا پانی کے بغیر امور سرانجام دینے کی شرعی حیثیت مذکورہ بالا کے مطابق ہوگی۔
  2. منی اور پسینے میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔ اگر کسی کے ساتھ ایسا معاملہ ہو کہ منی اس قدر لطیف ہو جائے کہ فرق کرنا ہی مشکل ہو تو ایسی صورت میں غسل کر لینا بہتر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری