جواب:
مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار جو اپنے آپ کو قادیانی، لاہوری یا مرزائی کہلاتے ہیں‘ زندیق، مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں، ان کے کفر پر امتِ مسلمہ کے تمام مکاتب کا اتفاق ہے۔ کسی بھی مسلمان کا مرتد سے نکاح جائز نہیں۔ شیخ الاسلام امام ابوالحسن علی بن ابی بکر المرغینانی فرماتے ہیں:
اعلم أن تصرفات المرتد علٰی أقسام نفاذ بالاتفاق کالاستيلاء والطلاق... وباطل بالاتفاق کالنکاح والذبيحة لأنه يعتمد الملة ولا ملة له.
جاننا چاہئے کہ مرتد کے تصرفات کی چند قسمیں ہیں: ایک قسم بالاتفاق نافذ ہے، جیسے: استیلاء اور طلاق۔ دُوسری قسم بالاتفاق باطل ہے، جیسے: نکاح اور ذبیحہ، کیونکہ یہ دونوں ملت پر موقوف ہیں اور مرتد کی کوئی ملت نہیں ہوتی۔
مرغينانی، الهدايه، 2: 583
فقہ حنفی کے جید امام، امام ابن عابدین شامی فرماتے ہیں:
ولا يصلح (أن ينکح مرتد أو مرتدة أحدا) من الناس مطلقًا وفی الشامية (قوله مطلقًا) أی مسلمًا أو کافرًا أو مرتدًّا.
اور مرتد یا مرتدہ کا نکاح کسی انسان سے مطلقاً صحیح نہیں، یعنی نہ مسلمان سے، نہ کافر سے اور نہ مرتد سے۔
شامی، فتاویٰ شاميه، 3: 200
فتاویٰ عالمگیری میں مرتد کے نکاح کو باطل قرار دیتے ہوئے لکھا ہے:
فلا يجوز له أن يتزوج امرأة مسلمة ولا مرتدة ولا ذمية ولا حرة ولا مملوکة.
پس مرتد کو اجازت نہیں کہ وہ نکاح کرے کسی مسلمان عورت سے، نہ کسی مرتدہ سے، نہ ذِمی عورت سے، نہ آزاد سے اور نہ باندی سے۔
فتاویٰ عالمگيری، 3: 580
درج بالا تمام اقتباسات سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمان لڑکے کا نکاح کسی مرتدہ کے ساتھ نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح مسلمان لڑکی کا نکاح صرف مسلمان لڑکے سے ہی ہوسکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔