غیرمسلموں سے تعلقات رکھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3944
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ کیا اسلام کی دعوت کی غرض سے غیرمسلم کے ساتھ میل ملاقات بڑھانے اور اسے سلام کہنے کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: انوارالحقمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 13 جون 2016ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

اہل علم اور فقہائے کرام نے تعلقات کی تین اقسام بیان کی ہیں:

  1. موالات: اس سے مراد قلبی اور دلی محبت ہے۔ یہ صرف ہم عقیدہ لوگوں ’اہلِ اسلام‘ کے ساتھ جائز ہے، کفار و مشرکین سے رازدارانہ تعلق، قلبی محبت اور ان کا ایسا احترام کہ جس سے کفر کا احترام لازم آئے، جائز نہیں۔
  2. مواسات: اس کے معنیٰ ہمدردی، خیر خواہی اور نفع رسانی کے ہیں۔ ایسے غیرمسلم جو اہلِ اسلام سے برسرِپیکار نہیں، وہ ہماری ہمدردی اور خیر خواہی کے مستحق ہیں۔ سورہ ممتحنہ میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے:

لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَO

اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

الْمُمْتَحِنَة، 60: 8

ایسے لوگوں سے حسن سلوک اور ہمدردی و غم خواری میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ بلکہ اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ وہ اسلام اورمسلمانوں کے حسن اخلاق سے متاثر ہوں گے اور آپسی فاصلہ کم ہوگا۔

  1. مدارات: اس سے مراد ظاہری خوش خلقی اور ادب و احترام ہے۔ یہ تمام غیرمسلموں کے ساتھ جائز ہے، خاص طورپر جب اس سے مقصد دینی نفع رسانی، اسلام کی دعوت، اسلامی اخلاق و برتاؤ پیش کرنا ہو یا وہ ہمارے مہمان ہوں اور مہمانوں کا احترام بہر حال لازم ہے۔

دعوتِ دین کی خاطر غیرمسلم سے دوستی کرنا اور اس سے خوش اخلاقی سے پیش آنا جائز ہے، تاہم اس سلسلے میں اس بات کو یقینی بنانا ازحد ضروری ہے کہ آپ کا اسلامی امتیاز ہمہ وقت برقرار رہے اور عقائد یا دینی مسائل میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہ ہو۔ کسی بھی مسلمان کو رواداری کے نام پر ذرہ برابر دین کے معاملے میں رد و بدل اور ترمیم کی اجازت نہیں ہے۔

غیر مسلم کے لئے ’السلام علی من اتبع الهدیٰ‘ یا’ آداب‘ کہنا جائز ہے- اگر کوئی غیر مسلم ’السلام علیکم‘ کہے تو اسے جواب میں صرف ’وعلیکم‘ کہنا چاہیے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا غیرمسلم کو سلام کرنا جائز ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری