نماز ادا کرنے کی فضیلت کیا ہے؟


سوال نمبر:390
نماز ادا کرنے کی فضیلت کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  عبادات

جواب:

نماز ادا کرنے کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں تقریبًا سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔ درج ذیل احادیث مبارکہ میں نماز کی فضیلت بیان کی گئی ہے :

 

1. وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِيْنَo

البقرة، 2 : 43

’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کروo‘‘

2. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَO

البقرة، 2 : 153

’’اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقینا اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہےo‘‘

3. إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَO

البقرة، 2 : 277

’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لیے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر (آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گےo‘‘

اِس کے علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں فضیلتِ نماز بیان کی گئی ہے اور نماز ادا نہ کرنے پر وعید آئی ہے۔ نیز نماز کی جملہ تفصیلات بھی ہمیں احادیث میں ہی ملتی ہیں۔

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :

1. خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اﷲُ عزوجل، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوْءَ هُنَّ وَصَلاَّهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَهُنَّ وَخُشُوْعَهُنَّ، کَانَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدُ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَلَهُ، وَ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ.

أبوداود، السنن، کتاب الصلاة، باب في المحافظة في وقت الصلوات، 1 : 174، 175، رقم : 425

’’پانچ نمازیں ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض قرار دیا ہے۔ جس نے ان نمازوں کو بہترین وضو کے ساتھ ان کے مقررہ اوقات پر ادا کیا اور ان نمازوں کو رکوع، سجود اور کامل خشوع سے ادا کیا تو ایسے شخص سے اﷲ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور جس نے ایسا نہیں کیا (یعنی نماز ہی نہ پڑھی یا نماز کو اچھی طرح نہ پڑھا) تو ایسے شخص کے لیے اﷲ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں ہے اگر چاہے تو اس کی مغفرت فرما دے اور چاہے تو اس کو عذاب دے۔‘‘

2. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَاَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ، قَالَ : فَجَعَلَ ذَلِکَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ، قَالَ : فَقَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ : لَبَّيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَيُصَلِّ الصَّلَاةَ يُرِيْدُ بِهَا وَجْهَ اﷲِ فَتَهَافَتُ عَنْهُ ذُنُوْبُهُ کَمَا يَتَهَافَتُ هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ.

احمد بن حنبل، المسند، 5 : 179، رقم : 21596

’’حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موسمِ سرما میں جب پتے (درختوں سے) گر رہے تھے باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک درخت کی دو شاخوں کو پکڑ لیا، ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں شاخ سے پتے گرنے لگے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پکارا : اے ابو ذر! میں نے عرض کیا : لبیک یا رسول اﷲ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسلمان بندہ جب نماز اس مقصد سے پڑھتا ہے کہ اسے اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو جائے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح یہ پتے درخت سے جھڑتے جا رہے ہیں۔‘‘

3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ.

نسائی، السنن، کتاب الصلاة، باب المحاسبة علی الصلاة، 1 : 232، رقم : 465

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا محاسبہ ہوگا۔ اگر نماز شرائط، اَرکان اور وقت کے مطابق ادا کی گئی ہوئی تو وہ شخص نجات اور چھٹکارا پائے گا اور مقصد حاصل کرے گا۔‘‘

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔