جواب:
بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں درودوسلام پیش کرنے کے آداب ہیں، جنہیں ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ امام نبہانی علیہ الرحمہ نے قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے کہ:
"جو مسلمان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرے یا جس کے پاس سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جائے اس پر واجب ہے کہ وہ خشوع و خضوع سے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وقار پیشِ نظر رکھتے ہوئے، بغیر حرکت کئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہیبت و جلالت کو اس طرح ملحوظ خاطر رکھے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے وقت ملحوظ خاطر رکھتا ہے اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب و احترام کرے جس طرح اﷲ تعالیٰ نے ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب سکھایا ہے۔ انہوں نے فرمایا: ہمارے سلفِ صالحین اور ائمہ و محدثین کا یہی دستور تھا۔"
(نبهانی، سعادة الدارين، 1: 220)
ہر عبادت کے لئے طہارت و پاکیزگی شرط ہے۔ اس لئے درود و سلام پڑھتے وقت ظاہری صفائی کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ حقہ پیتے ہوئے درودِ پاک پڑھنا خلاف ادب ہوتا ہے، اس کے برعکس درودوسلام پڑھتے ہوئے خوشبو لگانا مستحب ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوشبو بہت پسند فرماتے تھے۔ جواب کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا منہ میں نسوار رکھ کر تلاوت یا نعت سننا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔