کیا دورانِ عدت خواتین گھر سے باہر جاسکتی ہیں؟


سوال نمبر:3769
السلام علیکم! اگر ایک بیوہ کام کرنے والی خاتون ہے اور اس کا کمانے والا کوئی نہیں‌ ہے، تو اس کی عدت کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ عدت کے دوران کام پر جاسکتی ہے؟

  • سائل: عمران سعیدمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 11 جنوری 2016ء

زمرہ: عدت کے احکام

جواب:

دورانِ عدت بیوہ اور مطلقہ کے لیے نکاح اور زیب و زینت کی ممانعت ہے، جبکہ شرعی پردے کے اہتمام کے ساتھ بوقتِ ضرورت وہ گھر سے باہر جاسکتی ہے۔ بوقتِ ضرورت گھر سے باہر نکلنے کی شرط صرف عدت والی خواتین کے لیے نہیں ہے، بلکہ بغیر ضرورت اور پردہ کے خواتین کا گھر سے نکلنا اسلام کی نگاہ میں ممنوع ہے چاہے وہ کنواری ہوں یا شادی شدہ، بیوہ ہوں یا مطلقہ۔

بامرِ مجبوری عدت والی خواتین ڈیوٹی پر جاسکتی ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ مبارکہ ہے کہ:

عَنْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا، فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی تھی، انہوں نے اپنے باغ کی کھجوروں کو توڑنے کا ارادہ کیا، انہیں گھر سے باہر نکلنے پر ایک شخص نے ڈانٹا، وہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئیں، آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں! تم اپنے باغ کی کھجوریں توڑ لاؤ، ہوسکتا ہے کہ تم اس میں سے صدقہ دو یا کوئی اور نیکی کرو۔

  1. مسلم، الصحيح، كتاب الطلاق، باب جواز خروج المعتدة البائن والمتوفي عنها زوجها في النهار لحاجتها، 2: 1121، رقم: 1483، بيروت: دار إحياء التراث العربي
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 321، رقم: 14484، مصر: مؤسسة قرطبة
  3. أبو داود، السنن، كتاب الطلاق تفريع أبواب الطلاق ، باب في المبتوتة تخرج بالنهار، 2: 289، رقم: 2297، دار الفكر
  4. واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

    مفتی: محمد شبیر قادری